Maktaba Wahhabi

172 - 308
یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میں (لے جاتا ہوں)پھر وہ (اس کو لے کر گیا) اپنی بیوی سے کہنے لگا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا مہمان ہے اس کی خدمت کرو۔ اس نے کہا کہ ہمارے پاس تو صرف اتنا ہی کھانا ہے جو بچوں کو کافی ہو گا (مہمان کو کہاں سے کھلائیں)اس نے کہا ایسا کرو کھانا نکال دو، چراغ جلاؤ اور بچوں کو جب وہ کھانا مانگیں (کچھ بہانہ کر کے) سلا دو۔ اس نے ایسا ہی کیا کھانا نکالا چراغ جلایا اور بچوں کو سلا دیا (وہ کھانا مہمان کے سامنے رکھ دیا) خود اسی طرح اٹھی جیسے چراغ درست کرتی ہو مگر چراغ بجھا دیا۔ مہمان کو یہ دکھلایا جیسے میاں بیوی دونوں کھا رہے ہیں اور میاں بیوی رات بھر فاقہ سے رہے جب صبح ہوئی تو وہ (انصاری) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ رات کو تم میاں بیوی کے کام پر ہنس دئیے تعجب کیا۔ اس کے بعد اﷲ کریم نے (سورۂ حشر کی) یہ آیت اتار ی : ترجمہ:’’ ا ور وہ دو سروں کی حاجت روائی اپنی حاجت روائی پر مقدم رکھتے ہیں گو خود اپنے تئیں تنگی ہو اور جو لوگ اپنے دل کے لالچ سے بچے رہے وہی کامیاب ہونگے‘‘ ( عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: سبحان اﷲ۔ ا نہوں نے جو کام کیا شاید ہم کبھی نہ کر سکیں ؟ آدمی بچوں کو اپنی جان سے زیادہ چاہتا ہے ا نہوں نے بچوں کا بھی خیال نہ کیا۔ رضی اﷲ تعالیٰ عنھما ( ہم کہتے ہیں مرنے کے بعد ہمارے بچوں کا کیا ہو گا؟ عقلمند کہتے ہیں کہ بچوں کے مرنے کے بعد بچوں کا کیا ہو گا؟ سوچئے کون بہتر ہے؟ بچوں کو قرآن و حدیث کی تعلیم دینا بچوں کا حق اور ہمارا فرض ہے)﴾ 550۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا مکّہ کے کا فروں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی نشانی (معجزہ) مانگی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو چاند کے دو ٹکڑے ہونا دکھلایا۔ باذن اﷲ تعالیٰ۔ یہاں تک کہ انہوں نے حرا پہاڑ کو ان دونوں ٹکڑوں کے بیچ میں دیکھا (ایک ٹکڑا پہاڑ کے اس طرف دو سرا دو سری طرف) ....﴿وضاحت: یہ معجزہ ایک لمحہ کیلئے اﷲ ربّ ا لعزت نے کیا تھا بعد میں چاند دوبارہ اپنی اصلی حالت پر آ گیا تھا جس طرح حضرت صالح علیہ السلام کے زمانہ میں اﷲ رب ا لعزت نے کافروں کے مطالبہ پر پہاڑ سے حاملہ اونٹنی کو نکال کر دکھایا اور اونٹنی نے ان کافروں کے سامنے بچہ
Flag Counter