اقدس پر پڑی ہو گی۔‘‘
598۔حضرت امّ عطیہ رضی اللہ عنہ نے فرما یا کہ ہم نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ آیت سنا ئی:(ترجمہ)’’ اللہ تعا لیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ‘‘ (61:12) اور نوحہ کرنے سے منع فرمایا تو اس پر اُس عورت نے بیعت کرنے سے اپنا ہاتھ کھینچ لیا اور عرض کرنے لگی کہ فلاں عورت نے مصیبت کے وقت میرا ساتھ دیا تھا پہلے میں اِسکا بدلہ چکا دوں۔ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ نہ فرمایا چنانچہ وہ گئی اور(بدلہ چکا کر) واپس آئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بیعت فرمائی۔﴿وضاحت:ایک حدیث کے مطابق ہاتھ کھینچنے والی خود حضرت امّ عطیہ رضی اللہ عنہ تھیں انھوں نے نوحہ کرنے سے متعلق پہلے اپنا قرض چکایا پھر بیعت کی اسکے بعد نوحہ کرنا مطلقاً حرام کر دیا گیا(فتح الباری)﴾
کتا ب فضا ئل ا لقرآن .... فضا ئل قرآن کا بیان
599۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جتنے انبیا علیہم السلام تشریف لائے ہیں ان میں سے ہر ایک کو ایسے معجزات دئیے گئے جنھیں دیکھ کر لوگ ایمان لا سکیں (بعد کے زمانہ میں انکا کوئی اثر نہ رہا)مجھے قرآن کی شکل میں اللہ جلَّ شانہ‘ نے بذریعہ وحی معجزہ عطا فرمایا(کہ جسکا اثر قیامت تک باقی رہیگا)اس لئے مجھے امید ہے کہ میری پیروی کرنے والے دیگر انبیا علیہم السلام سے زیادہ ہونگے ‘‘( عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت : اللہ رب ا لعزت نے ہر رسول کو اسکے زمانہ کی ضرورت کو سامنے رکھتے ہوئے معجزہ عطا فرمایا مثلاً حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں جادو کا بہت چرچا تھا اورحضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زمانہ میں طب یونانی کا زور تھا اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں فصاحت و بلا غت کا بہت چرچا تھا لہذا قرآنی معجزے نے انہیں لا جواب کر دیا(فتح الباری)﴾
600۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ کے آخری دور میں اﷲ تعالیٰ نے پے در پے اور مسلسل وحی نازل فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے قریب تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم پربہت زیادہ وحی کا نزول ہوا۔ اس
|