کچھ لوگ اس وقت سوتے رہتے ہیں اور سورج غروب ہونے لگتا ہے۔ کوئی بھی نماز (مرد کو) بغیر شرعی عذر کے گھر یا دفتر میں نہیں ادا کرنا چاہیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک نابینا صحابی (حضرت عبداﷲ بن ام مکتو م رضی اللہ عنہ)تک کو باجماعت نماز پڑھنے کا حکم دیا تھا ﴾
81۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ رات اور دن میں فرشتے تمہارے پاس آگے پیچھے آتے جاتے ہیں اور رات اور دن والے فرشتے فجر اور عصر کی نماز میں اکٹھے ہو جاتے ہیں پھر تم میں رات گزارنے والے فرشتے (آسمان) پر چڑھ جاتے ہیں پروردگار ان سے پوچھتا ہے، حالانکہ وہ خوب جانتا ہے، تم نے میرے بندوں کو کس حال میں چھوڑا؟ وہ کہتے ہیں :۔’’ ہم نے ان کو نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا اور جب ہم ان کے پاس گئے تھے اس وقت بھی وہ نمازہی پڑھ رہے تھے۔‘‘
(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: لہٰذا ہر نماز پابندی سے باجماعت پڑھیں خصوصاً فجر اور عصر کی نماز ﴾
82۔ ہم مغرب کی نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیساتھ پڑھتے پھر ہم میں سے کوئی (مسجد سے) لوٹ جاتا اور تیر اندازی کرتا وہ تیر گرنے کے مقام کو دیکھ لیتا۔ (عن رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ )
83۔ ہم نے حضرت جابر بن عبداﷲ انصاری رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازوں کا وقت پوچھا تو حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی نماز دوپہر کی گرمی میں (یعنی جب سورج ڈھل جاتا) اور عصر کی نماز جب سورج تیز چمک رہا ہوتا تو پڑھتے (یعنی سورج میں زردی کی آمیزش نہ ہوتی) مغرب کی نماز سورج غروب ہونے پر اور اگر لوگ جلدی جمع ہو جاتے تو عشاء کی نماز جلدی پڑھ لیتے اگر لوگ دیر سے جمع ہوتے تو تاخیر فرماتے اور فجر کی نماز اندھیرے میں پڑھتے۔
(عن محمد بن عمرو رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر جلدی یعنی صبح صادق کے (تقریباً 15 منٹ) بعد پڑھ لیتے تھے۔ آج بھی بیت اﷲ اور مسجد نبوی میں نمازیں اوّل وقت میں پڑھی جاتی ہیں جب فجر کی نماز ختم ہوتی ہے تو اندھیرا ہوتا ہے۔ نماز مغرب کا آخری وقت سورج کی سرخی غائب ہونے تک یعنی
|