Maktaba Wahhabi

129 - 308
کر ہر کوئی نگاہ کرے گا (پھر فرمایا) ابوبکر رضی اللہ عنہ میں نے تم کو اشارہ کیا تھا تم نماز کیوں نہیں پڑھاتے رہے؟ انہوں نے عرض کیا: ’’ ا بو قحا فہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے کی یہ شان نہیں کہ اﷲ تعالیٰ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت کرائے۔ ‘‘ (عن سہل بن سعد رضی اللہ عنہ )....﴿وضاحت: صلح کرانا مسنون عمل ہے مزید پڑھیے تفسیر 49:9۔10 اور ’’آپس کے لڑائی جھگڑوں سے بچنے کے اسلامی حل‘‘ کیلئے پڑھیے ہماری کتاب ’’بیماریاں اور انکا علاج مع طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ حصّہ پنجم﴾ 416۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’ وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں میں ملاپ کرائے اور (صلح کی نیت سے) اچھی بات کہے۔‘‘(عن ام کلثوم بنت عقبۃ رضی اللہ عنہا ) ﴿ووضاحت: صلح کرانے کیلئے اور جنگ میں مصلحتاً جھوٹ بولنا جائز ہے لیکن جو صلح شرعی قوانین اور احکام کے خلاف ہو وہ باطل ہے﴾ 417۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس (دین) میں نہیں تھی تو وہ مردود ہے ‘‘ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا) 418۔ حضرت عبداﷲ بن ابی حدرد اسلمی رضی اللہ عنہ پر کچھ قرض تھا وہ کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کو راستے میں ملے تو کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے ان کو پکڑ لیا دونوں بلند آواز سے جھگڑ رہے تھے ادھر سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گزرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے کعب رضی اللہ عنہ اور ہاتھ سے اشارہ کیا کہ آدھا قرض چھوڑ دے حضرت کعب رضی اللہ عنہ نے آدھا قرض اس سے لے لیا اور آدھا چھوڑ دیا۔ (عن عبداﷲ بن کعب رضی اللہ عنہ) ﴿ وضاحت: قرض کا کچھ حصّہ یا پورے کا پورا معاف کر دینا باعث ثواب و نجات ہے اس طرح ضرورت مند کو قرض دینا بھی بہت بڑا ثواب ہے﴾ 419۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ آدمی کے بدن کے ہر جوڑ پر ہر دن جس میں سورج نکلتا ہے خیرات کرنا لازم ہے (کیونکہ ہر جوڑ اﷲ کی ایک نعمت ہے) لوگوں میں انصاف کر نا یہ بھی ایک خیرات (صدقہ) ہے ‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
Flag Counter