Maktaba Wahhabi

159 - 308
حضرت اسامہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں سفارش کی تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسامہ! تم اﷲ تعالیٰ کی ٹھہرائی ہوئی سزاؤں میں سفارش کرتے ہو ‘‘ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر (اﷲ تعالیٰ کی حمد و ثنا کے بعد) خطبہ دیا:’’لوگو! دیکھو تم سے پہلے جو لوگ تھے وہ اسی و جہ سے تباہ ہوئے جب ان میں کوئی شریف ( یامالدار) چوری کرتا اس کو چھوڑ دیتے تھے اور جب کوئی غریب چوری کرتا اس پر حد قائم کرتے تھے۔ اﷲ کی قسم! میں تو اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی فاطمہ( رضی اللہ عنہا)چوری کرے تو اس کا بھی ہاتھ کاٹ ڈالوں گا۔ ‘‘ ﴿ وضاحت: چور کا ہاتھ کاٹ ڈالنے کا قرآن شریف میں صاف حکم موجود ہے۔ پڑھیے تفسیر (5:38) چور کا ہاتھ کاٹنا حضرت موسیٰ علیہ السلام کی شریعت میں بھی تھا ﴾ 513۔حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں نے ایک شخص (عمر و بن عاص رضی اللہ عنہ)کو سنا وہ قرآن اور طرح پڑھ رہے تھے یعنی اسکے خلاف جیسے میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھتے سنا تھا۔ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر نارا ضگی پائی گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم دونوں اچھا پڑھتے ہو (قرآن سات قرأت پر اترا ہے) آپس میں جھگڑا نہ کرو۔ تم سے پہلے لوگ اسی طرح کے جھگڑوں سے تباہ ہو گئے تھے ‘‘ ﴿وضاحت: آپس کے جھگڑوں سے بچئے۔ کوئی آپ کا حق مارے تو بھی معاف کر دیں یا برداشت کریں اس میں آپ کا اُخروی فائدہ زیادہ ہے۔ تفصیل کے لئے پڑھئے:’’آپس کے جھگڑوں سے بچنے کا اسلامی حل ہماری کتاب ’’بیماریاں اور ان کا علاج مع طب نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘ حصہ پنجم﴾ 514۔حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا گویا میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھ رہا ہوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نبیوں میں سے ایک نبی کا حال بیان کر رہے ہیں۔ انہیں قوم نے اتنا مارا کہ خون آلود کر دیا۔ مگر وہ اپنے چہرے سے خون صاف کرتے اور کہتے جاتے تھے کہ :۔ اَ للّٰھُمَّ ا غْفِرْ لِقَوْمِیْ فَاِ نَّھُمْ لاَیَعْلَمُوْ نَ (اے اﷲ! میری قوم کو بخش دے کیونکہ وہ لاعلم ہیں)........ ﴿ وضاحت: معلوم ہوا کہ دعوت و تبلیغ پر بری باتیں سننا اور ماریں کھانا بھی سنت انبیا علیہم السلام ہے﴾
Flag Counter