Maktaba Wahhabi

93 - 308
287۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حجر اسود کو بوسہ دیا پھر کہنے لگے ’’ میں جانتا ہوں کہ تو ایک پتھر ہے نہ نقصان پہنچا سکتا ہے اورنہ فائدہ دے سکتا ہے اگر میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو تجھے چومتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں کبھی بھی تجھ کو نہ چومتا۔‘‘(عن عابس بن ربیعہ رضی اللہ عنہ ) 288۔ ’’جب سے میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دونوں رکن ( حجرِ اسود اور رکن یمانی) کو استلام (چھونا) کرتے ہوئے دیکھا ہے میں نے بھی ان کے استلام کو خواہ سخت حالات ہوں یا نرم نہیں چھوڑا ‘‘۔(عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما) ﴿وضاحت: رکن یمانی کو سہولت میسر آنے پر صرف چھونا سنت ہے حجر اسود کی طرح چھونے کے بعد ہاتھ کو چومنا سنت سے ثابت نہیں ہے﴾ 289۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اﷲ کا پہلا طواف (یعنی طواف قدوم) کرتے تو پہلے تین چکروں میں (تھوڑا) تیز چلتے اور چار چکروں میں معمولی چال سے چلتے اور صفا اور مروہ کے درمیان نالے کے نشیب میں دوڑ کر چلتے۔ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ) ﴿ وضاحت: اب اس دوڑنے کی جگہ پر سبز بتیاں لگی ہوئی ہیں ﴾ 290۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے شکایت کی کہ میں بیمار ہوں (پیدل طواف نہیں کر سکتی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سوار ہو کر لوگوں کے پیچھے رہ کر طواف کر لو چنانچہ میں نے عام لوگوں سے پیچھے پیچھے (سوار ہو کر) طواف کیا اسوقت رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بیت اﷲ کے پہلو میں نماز پڑھ رہے تھے۔ 291۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہوئے ایک شخص کے پاس سے گزرے جس نے اپنا ہاتھ دوسرے شخص کے ساتھ رسی یا کسی اور چیز سے باندھ رکھا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس رسی کو کاٹ دیا اور فرمایا اس کا ہاتھ پکڑ کر چلو۔ (عن ابن عباس رضی اللہ عنہما ) 292۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اﷲ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی اس طرح کی کہ مشرکین کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قوت کا اندازہ ہو جائے۔ (عن عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما)
Flag Counter