لَبَّیْکَ اَ للّٰھُمَّ لَبَّیْکَ لَبَّیْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ لَبَّیْکَ
اِنَّ ا لْحَمْدَ وَ ا لنِّعْمَۃَ لَکَ وَ ا لْمُلْکَ لَا شَرِیْکَ لَکَ
’’حا ضر ہوں اے اﷲ! میں حا ضر ہوں ! میں حا ضر ہوں آپکا کوئی شریک نہیں ! میں حاضر ہوں۔ ساری تعریف اور نعمت اور بادشاہت آپ ہی کو سزا وار ہے۔ آپ کا کوئی شریک نہیں ہے‘‘۔
(عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما )
﴿وضاحت: عمرہ میں بیت اﷲ کا طواف شروع کرنے سے پہلے تلبیہ کہنا بند کر دینا چاہیے﴾
283۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما جب صبح کی نماز ذ والحلیفہ میں پڑھ لیتے تو اپنی اونٹنی پر پالان لگانے کا حکم دیا کرتے پھر اس پر سوار ہوتے جب وہ ان کو لے کر اٹھ کھڑی ہوتی تو قبلے کی طرف منہ کر کے لبیک کہنا شروع کرتے جب حرم میں پہنچتے تو لبیک کہنا چھوڑ دیتے جب ذی طویٰ (مکہ کے قریب ایک جگہ کا نام ہے) میں آتے تو رات وہیں صبح تک گزارتے۔ صبح کی نماز پڑھ کر غسل کرتے (پھر مکہ میں داخل ہوتے) اور کہتے تھے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔
(عن نافع رضی اللہ عنہ )
284۔ حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ (یمن سے) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (حجۃ الوداع والے سال) آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں عمرہ کر کے احرام کھول دینے کا حکم دیا۔ (عن طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ )
285۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یاجوج اور ماجوج نکلنے کے بعد بھی بیت اﷲ کا حج اور عمرہ ہوتا رہے گا‘‘ (عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ) ....﴿ وضاحت: ایک حدیث میں یہ بھی ہے حج کبھی مو قوف نہیں ہو گا جب تک قیامت نہیں آجائے گی (فتح الباری)﴾
286۔ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ آتے تو طواف شروع کرتے وقت پہلے حجر اسود کو بوسہ دیتے اور سات چکروں میں سے پہلے تین چکروں میں رمل(پہلوانوں کی طرح چلا) کرتے تھے (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما )
|