262۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھائی پھر جلدی سے گھر تشریف لے گئے تھوڑی دیر بعد باہر نکلے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا سبب پوچھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ خیرات کے مال میں سے ایک سونے کا ٹکڑا گھر میں چھوڑ آیا تھا۔ مجھے برا معلوم ہوا کہ وہ رات کو میرے پاس رہے میں نے اس کو بانٹ دیا ‘‘ (عن عقبہ بن حارث رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت:صدقہ میں جلدی کرنا بہتر ہے ایسا نہ ہو کہ موت آجائے یا مال باقی نہ رہے اور ثواب سے محروم رہ جائے۔ اسی طرح زکوٰۃ سال گزرنے سے پہلے بھی دے سکتے ہیں ﴾
263۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جب کوئی سائل آتا یا کوئی شخص اپنی ضرورت بیان کرتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (لوگوں سے) فرماتے :’’تم بھی سفارش کرو۔ تمہیں بھی ثواب ملے گا اور اﷲ تعالیٰ اپنے پیغمبر کی زبان سے جو چاہے گا حکم دے گا۔‘‘ (عن ابی موسیٰ ا شعری رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: اسلئے محتاجوں اور دو سرے نیک کاموں کی کوشش اور سفارش کرنی چاہیے اگر کام نہ بھی ہوا تب بھی کوشش اور سفارش کرنے والے کو ضرور ثواب ملے گا۔ یاد رکھئیے اﷲ تعالیٰ ثواب صرف نتیجہ پر ہی نہیں دیتے ہیں یعنی کامیابی ہو یا ناکامی۔ اگر نیت میں خلوص ہے اور کوشش بھی پوری کی ہو تو ثواب ضرور ملتا ہے مثلاً شہید جو بظا ہر دنیاوی اعتبار سے اپنی جان سے ہاتھ د ھو بیٹھا ہے لیکن آخرت کے اعتبار سے وہ انتہائی کامیاب ہے﴾
264۔ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا خیرات کو مت روکو ورنہ تمہارا رزق بھی روک دیا جائے گا۔
﴿وضاحت: دو سری حدیث میں یہ بھی ہے کہ : ’’مت گن ورنہ اﷲ بھی تجھے حساب کر کے دیگا‘‘ جو بے گنے (بے حساب) خیرات کرتا ہے اﷲ تعالیٰ بھی اسے بغیر شمار کے رزق دیتے ہیں اسلئے شمار کر کے خیرات نہ کریں بلکہ بغیر گنے اﷲ رب ا لعزت کی راہ میں دیں چاہے ریز گاری ہی کیوں نہ ہو اکثر عرب مسلمان بغیر گنے اﷲ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرتے دیکھے گئے ہیں جیب میں ہاتھ ڈالا جتنے نوٹ ہاتھ میں آگئے دے دیئے۔ اسلئے شروع میں ہمیں بھی کم از کم ریزگاری یا چھوٹے نوٹوں کے
|