Maktaba Wahhabi

85 - 308
259۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب کوئی عورت اپنے گھر کے کھانے میں سے کچھ خیرات کرے شرط یہ ہے کہ گھر بگاڑنے کی نیت نہ ہو تو اس عورت کو بھی خیرات کرنے کا ثواب ملے گا جیسے خاوند کو مال کے کمانے کی و جہ سے ثواب ملتا ہے اور خزانچی کو بھی اتنا ہی ثواب ملتا ہے اور کسی کا ثواب دو سرے کے ثواب کو کم نہیں کر تا۔‘‘(عن عائشہ رضی اللہ عنہا) ﴿وضاحت: ملازم (خزانچی) جو مالک کے مال میں سے خیرات کرتا ہے اس کی اجازت اور خوش دلی سے اور مالک کو صدقہ و خیرات کی ترغیب بھی دیتا رہتا ہے وہ بھی ثواب میں برابر کا شریک ہے اور یہی حکم ہر نیک عمل کیلئے ہے۔ اسلئے ہم سب کو چاہیے کہ ایک دوسرے کو گاہے بگاہے نیک کام کرنے کی دعوت دیتے رہیں اس طرح دعوت دینے والے کو بھی نیکی کرنے کے برابر ثواب ملے گا ان شاء اﷲ تعالیٰ﴾ 260۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ عمدہ خیرات وہی ہے جس کے دینے کے بعد آدمی مال دار رہے اور پہلے ان لوگوں سے شروع کرو جو تمہاری زیرِ کفالت ہیں۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) ﴿وضاحت: اپنے رشتہ داروں اور جاننے والوں کا حق سب سے پہلے ہے اپنے گھر والوں پر ثواب کی نیت سے خرچ کرنا بھی صدقہ ہے اسی طرح اپنے ضرورت مند نوکروں کو زکوٰۃ و خیرات دینی چاہیے۔ زکوٰۃ پیشگی (ایڈوانس) بھی دی جا سکتی ہے۔ زکوٰۃ دینے والا اپنی مرضی اور خوشی سے زیادہ زکوٰۃ ادا کر دے تو بہت زیادہ ثواب ہے﴾ 261۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر خطبہ کے وقت صدقہ دینے، سوال کرنے اور نہ کرنے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:’’اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے کیونکہ اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔‘‘(عن ابن عمر رضی اللہ عنہما ) ﴿وضاحت:ضرورت کے باوجود بھی لوگوں کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانا چاہیے بلکہ صبر و استقلال سے کام لے کر تو کل علی ا للہ اور خود داری کو قائم رکھے اور محنت کر کے جو اﷲ تعالیٰ دیں اس پر قناعت کرے تو بہت ہی زیادہ بہتر ہے﴾
Flag Counter