اور فلاں کو اتنا۔ اب تو فلانے کا مال ہو ہی چکا ہے۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )﴿وضاحت: صدقہ و خیرات میں جلدی کرنی چاہیے کیونکہ ہمیں معلوم نہیں کہ کل ہماری زندگی میں آتی بھی ہے یا نہیں یہ ربّ ا لعزت کا کرم ہے کہ اس نے مرنے سے پہلے پہلے (جب وہ ہوش و ہواس میں ہو) اپنے مال کی تہائی وصیت تک کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یاد رکھئیے وصیت وارث کیلئے نہیں ہے بلکہ غیر وارث کیلئے ہے مثلاً مدرسہ، کنواں بنوانا، مسجد بنوانا، وغیرہ ﴾
257۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات رضی اللہ عنہن نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا:’’ہم میں سے سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کون ملے گی؟ ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا’’جس کے ہاتھ زیادہ لمبے ہیں پھر وہ ایک چھڑی لے کر اپنے اپنے ہاتھ ناپنے لگیں تو حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کے ہاتھ سب سے زیادہ لمبے نکلے۔ بعد میں (جب سب بیویوں میں پہلے حضرت ز ینب رضی اﷲعنہا کا انتقال ہوا تب) ہمیں معلوم ہوا کہ ہاتھ کی لمبائی سے خیرات کرنا مراد تھا اور (حضرت ز ینب رضی اللہ عنہا)سب سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملیں (کیونکہ) خیرات کرنا ان کو بہت پسند تھا۔(عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
﴿ وضاحت: ام المومنین حضرت ز ینب رضی اللہ عنہا اپنے ہاتھ سے محنت و مشقت کر کے جو کچھ کماتیں اسے فی سبیل اﷲ خیرات کر دیتی تھیں ﴾
258۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سات آدمیوں (مرد اور عورت) کو اﷲ تعالیٰ اس دن اپنے (عرش کے) سائے میں رکھے گا جس دن اسکے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہو گا 1۔ عادل بادشاہ 2۔وہ نوجوان جو اﷲ تعالیٰ کی عبادت میں پھلا پھولا ہو 3۔وہ شخص جس کا دل مسجدوں میں لگا رہا ہو
4۔ وہ 2 مرد جنہوں نے اﷲ تعالیٰ کیلئے محبت رکھی پھر اس پر قائم رہے اور محبت پر ہی جدا ہوئے (مرگئے) 5۔ وہ مرد جس کو ایک اعلیٰ خاندان والی خوبصورت عورت نے (برے کام کیلئے) بلایا وہ کہنے لگا : ’’میں اﷲ رب العزت سے ڈرتا ہوں ‘‘ 6۔وہ مرد جس نے دائیں ہاتھ سے ایسا چھپا کر صدقہ دیا کہ بائیں ہاتھ کو اس کی خبر بھی نہ ہوئی ہو 7۔ وہ مرد جس نے تنہائی میں اﷲ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کے آنسو بہہ نکلے ہوں۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
|