تیرا خزانہ ہوں۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سورۂ آل عمران کی آیت 180 پڑھی (ترجمہ): ’’جن لوگوں کو اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے مال دیا ہے اور وہ اس میں بخیلی کرتے ہیں تو یہ بخیلی اپنے لئے بہتر نہ سمجھیں بلکہ ان کے حق میں بہت بری ہے جس مال میں وہ بخیلی کرتے ہیں۔ وہ قیامت کے دن عنقریب ان کے گلے کا طوق بننے والا ہے انکی کنجوسی کی و جہ سے‘‘ (3:180)۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: یہ آیت کریمہ ان مالداروں کیلئے وعید ہے جو صاحب نصاب ہونے کے باوجود پوری زکوٰۃ ادا نہیں کرتے ہیں۔ زکوٰۃ سال بھر میں ایک دفعہ حساب کر کے ادا کرنا فرض ہے بالکل اسی طرح جس طرح نماز، روزہ اور حج فرض ہیں ﴾
250۔ ایک اعرابی نے حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا: ’’مجھے اس آیت وا لذ ین یکنزون ا لذ ھب وا لفضۃ (9:34)کی تفسیر بتلائیے ‘‘حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ’’جس شخص نے چاندی سونا جمع کر کے رکھا پھر اسکی زکوٰۃ نہ دی تو اس کی خرابی ہو گی۔ یہ آیت فرضیت زکوٰۃ کا حکم اترنے سے پہلے کی ہے۔جب زکوٰۃ فرض ہوئی تو اﷲ تعا لیٰ نے مالوں کو اس کے ذریعے پاک کر دیا‘‘۔ (عن خالد بن اسلم رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: جس مال پر زکوٰۃ ادا کر دی جائے وہ کنز(چھپایا ہوا مال) نہیں ہے اور جس مال پر زکوٰۃ نہ دی جائے وہ کنز ہے زکوٰۃ مال کو پاک کر دیتی ہے زکوٰۃ کے علاوہ بھی صدقہ خیرات کرنے سے آنے والی مصیبتیں رک جاتی ہیں۔ اسلئے روزانہ کچھ نہ کچھ صدقہ ضرور کریں چاہے ایک پیسہ ہی کیوں نہ ہو﴾
251۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’دو آدمیوں پر رشک کر سکتے ہیں ایک اس شخص پر جسکو اﷲ تعالیٰ نے مال دیا اور نیک کاموں میں خرچ کرنیکی توفیق بھی دی ہو۔ دو سرا اس شخص پر جسکو اﷲ تعالیٰ نے قرآن اور حدیث کا علم دیا وہ خود بھی اس پر عمل کرتا ہے اور دو سروں کو بھی سکھاتا ہے ‘‘ (عن عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: کسی کی خوشحالی، شادمانی خوبصورتی اور صحت کو دیکھ کر خواہش کرنا کہ اس سے چھن کر یہ چیزیں مجھے مل جائیں حسد ہے جو گناہ کبیرہ ہے۔ لیکن یہ خواہش اور دعا کرنا ’’ اﷲ تعالیٰ اس کے مال میں بھی برکت دے اور مجھے بھی یہ سب کچھ اﷲ کریم اپنی رحمت اور فضل سے
|