کا حق ہے۔ (جیسے نماز بدن کا حق ہے) اﷲ کی قسم اگر یہ لوگ ایک بکری کا بچہ جو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے مجھ کو نہ دیں گے۔ تو میں اس کے نہ دینے پر ان سے ضرور لڑونگا اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ’’اﷲ رب ا لعزت کی قسم اﷲ تعالیٰ نے حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کا سینہ اسلام کیلئے کھول دیا ہے ‘‘ میں سمجھ گیا کہ یہی حق ہے۔
﴿وضاحت: یہ خیال ان کا اﷲ تعالیٰ کی طرف سے تھا (ہر نیک آدمی کو اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ا لہام ہو سکتا ہے ا لہام کے معنی کسی نیک عمل کاخیال ذہن میں آنا)﴾
248۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(قیامت کے دن) وہ اونٹ جن کی دنیا میں زکوٰۃ نہ دی ہو خوب موٹے تازے بن کر آئیں گے اور اپنے مالک کو پاؤں سے ر و ندیں گے۔ اور اسی طرح وہ بکریاں بھی جن کی زکوٰۃ نہ دی ہو۔ اچھی موٹی تازی بن کر اپنے مالک کو کھروں سے روندیں گی اور سینگوں سے ماریں گی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بکریوں کا ایک حق یہ بھی ہے کہ چرا گاہ پر ان کا دودھ دوہا جائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ ہو تم میں سے کوئی قیامت کے دن بکری کو اپنی گردن پر لادے ہوئے لائے وہ بھائیں بھائیں کر رہی ہو اور وہ شخص (مجھ کو پکار کر)کہے ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! مجھ کو بچاؤ ‘‘ میں کہوں گا ’’میں کچھ نہیں کر سکتا میں نے تو اﷲ تعالیٰ کا حکم تم کو پہنچا دیا تھا ‘‘ اور ایسا نہ ہو کہ کوئی اونٹ اپنی گردن پر لادے ہوئے آئے وہ بڑ بڑ کر رہا ہو پھر وہ شخص کہے محمد صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو چھڑاؤ میں کہونگا ’’میں کچھ نہیں کر سکتا میں نے تو اﷲ تعالیٰ کا حکم تم کو پہنچا دیا تھا‘‘(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: چراگاہ (چارہ کھلانے کی جگہ) پر دودھ اسلئے دوہا جائے کہ وہاں مسافر اور محتاج لوگ بھی ہوتے ہیں اور ان کو بھی بطور صدقہ کچھ دودھ دینا بہتر ہے اسکے علاوہ جانوروں پر ہر سال زکوٰۃ دینی بھی فرض ہے اگر وہ جانور نصاب کو پہنچ گئے ہوں ﴾
249۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اﷲ تعالیٰ جس کو مال دے اور وہ اس کی زکوٰۃ ادا نہ کرے تو قیامت کے دن اس کا مال ایک گنجے سانپ کی شکل بن کر جس کی آنکھوں پر دو کالے ٹیکے (داغ) ہوں گے اس کے گلے کا طوق بن جائیگا پھر اس کی دونوں باچھیں پکڑ کر کہے گا۔ میں تیرا مال ہوں میں
|