لوگ موجود ہوں تو دوسرے شہروں میں زکوٰۃ بھیجنا خلاف شریعت ہے﴾
245۔ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ کوئی ایسا عمل بتلائیے جو مجھے جنت میں لے جائے لوگ کہنے لگے اس کو کیا ہوا ہے (اس کے پوچھنے کی کیا ضرورت ہے)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرورت کیوں نہیں یہ تو بڑی اہم بات ہے۔ پھر فرمایا: ’’اﷲ تعالیٰ کے سو ا کسی کی عبادت نہ کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور نماز درستگی سے ادا کرو اور زکوٰۃ دیتے رہو صلۂ رحمی کرو، رشتہ دارں سے ملتے رہو اور انکا خیال رکھو ‘‘(عن ابی ایوب رضی اللہ عنہ )
﴿ وضاحت: اس حدیث سے ثابت ہوا کہ شرک نہ کرنے والا، زکوٰۃ دینے والا اور باقی اس حدیث کے دوسرے کام کرنے والا جنت میں جائیگا۔ باذن اﷲ تعالیٰ﴾
246۔ ایک ا عرابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا مجھے ایسا عمل بتلائیے جب میں اس کو کروں تو جنت میں داخل ہو جاؤں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اﷲ تعالیٰ کی عبادت کرو اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ اور فرض نماز درستی سے ادا کرتے رہو اور فرض زکوٰۃ دیتے رہو اور رمضان کے روزے رکھتے رہو۔‘‘ وہ اعرابی کہنے لگا ’’ قسم ہے اسکی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں ان میں کوئی اضافہ نہیں کروں گا (اور نہ ہی کمی کرونگا)‘‘۔ جب وہ پیٹھ موڑ کر چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: ’’اگر کسی کو جنتی آدمی دیکھنا اچھا لگتا ہو تو وہ اس شخص کو دیکھ لے ‘‘۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
247۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے اور عرب کے کئی لوگ کافر ہو گئے یعنی (زکو ٰ ۃ دینے سے انکار کیا )تو حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان سے لڑنا چاہا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا تم ان لوگوں سے کیسے لڑو گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یوں فرمایا تھا مجھے لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم ہے جب تک وہ لَآ اِ لٰہَ اِلَّا اللّٰہُ نہ کہیں جب یہ کہنے لگیں تو انہوں نے اپنے مال اور جان کو مجھ سے بچا لیا سوائے کسی حق کے بدل (قصاص یا حد)۔ اب ان کا حساب اﷲ تعالیٰ پر رہے گا۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ تعالیٰ عنہ نے کہا میں تو اﷲ کی قسم جو کوئی نماز اور زکوٰۃ میں فرق سمجھے گا اس سے ضرور لڑوں گا۔ کیونکہ زکوٰۃ مال
|