سنائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آگے بڑھے لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے صفیں باندھیں (اور) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چار مرتبہ تکبیریں کہیں۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت نجاشی رضی اللہ عنہ کی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی اسکے علاوہ حضرت معاویہ بن معاویہ مزنی رضی اﷲتعالیٰ عنہ کی بھی غائبانہ نماز جنازہ پڑھائی تھی (فتح الباری)﴾
235۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :’’ جو شخص جنازے میں نمازِ جنازہ ہونے تک شریک رہا اس کو ایک قیراط ثواب ملتا ہے۔ اور جو د فن تک ساتھ رہا تو اسے دو قیراط کا ثواب ملتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا دو قیراط کتنے ہونگے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو بڑے پہاڑوں کے برابر۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
236۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ایک عورت کی نمازِ جنازہ پڑھی۔ جسکا زچگی کی حالت میں انتقال ہو گیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم (نمازِ جنازہ پڑھانے کیلئے) اسکے درمیان میں کھڑے ہوئے
(عن سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ )
237۔ حضرت طلحہ بن عبداﷲ بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا میں نے حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پیچھے ایک جنازے پر نماز پڑھی۔ ا نہوں نے سورہ فاتحہ (ذرا بلندآوازسے) پڑھی اور کہا میں نے یہ اسلئے کیا ہے تاکہ تم جان لو کہ یہ عمل سنت ہے۔
﴿وضاحت: معلوم ہوا کہ نماز جنازہ میں قرأت بآ و از بلندا ور سورہ فاتحہ کا پڑھنا سنت اورحق ہے فتح الباری جلد 3صفحہ 262﴾
238۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی نماز جنازہ پڑھی جس کا انتقال رات میں ہو گیا تھا۔ (اور اسے رات ہی میں دفن کر دیا گیا تھا) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھڑے ہوئے اور آپ نے اس (شخص) کے متعلق پوچھا کہ یہ کس کی قبر ہے۔ لوگوں (صحابہ کرام رضی اللہ عنہ)نے کہا کہ یہ فلاں شخص کی ہے جسے کل رات ہی دفن کیا گیا ہے پھر سب نے (اس کی
|