بھی کرتا تھا تو اس صورت میں میّت کو عذاب نہیں ہو گا صرف پیٹنے والے گنہگار ہونگے﴾
229۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میت کو قبر میں عذاب ہوتا ہے اس پر نوحہ کرنے کیو جہ سے بھی۔
(عن عبداﷲ رضی اللہ عنہ )
230۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو کوئی رخسار پیٹے (گالوں پر تھپڑ مارے) اور گریبان پھاڑے اور کفر کی باتیں کرے وہ ہم مسلمانوں میں سے نہیں ہے۔‘‘ (عن عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: ہر انسان (مرد و عورت) اپنے ورثا کو یہ وصیت اور نصیحت کرتارہے کہ اسکے مرنے کے بعد خلاف شرع کام (نوحہ و ماتم،سوئم، دسواں و چالیسواں وغیرہ) نہیں کئے جائیں اسلئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے کسی رشتہ دار یا صحابی کے مرنے کے بعد یہ اعمال نہیں کئے ہیں اور نہ ہی خلفاء راشدین اور صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم اجمعین نے یہ کام کئے اور آج بھی تمام محقق علمائِ دین ان اعمال کو خلاف شرع مانتے ہیں ﴾
231۔ حضرت ا نس رضی اللہ عنہ نے کہا جب قاری لوگ ( بئر معونہ پر )قتل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک نماز میں قنوت( نازلہ) پڑھی میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ا ن د نوں سے زیادہ غمزدہ کبھی نہیں دیکھا۔
232۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ’’ جب میّت چارپائی پر رکھی جاتی ہے اور مرد اسے کاندھوں پر اٹھاتے ہیں تو اگر وہ نیک ہو تو کہتا ہے کہ مجھے آگے لے چلو لیکن اگر نیک نہیں ہوتا تو کہتا ہے کہ ہائے بربادی مجھے کہاں لے جا رہے ہو۔ اس آواز کو انسان کے سوا اﷲ تعالیٰ کی ساری مخلوق سنتی ہے اگر انسان کہیں سن لے تو بیہوش ہو جائے۔‘‘ (عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ )
233۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ’’جنازہ لے کر جلدی چلا کرو اگر وہ نیک ہے تو تم اس کو بھلائی کے نزدیک کرتے ہو اور اگر نیک نہیں ہے تو برے کو اپنی گرد نوں پر سے اتارتے ہو ‘‘۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: مرنے کے فوراً بعد میت کے تمام امور جلد از جلد پورے کرنے چاہئیں ﴾
234۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہ کو نجاشی رضی اللہ عنہ (حبشہ کا بادشاہ جو مسلمان ہو گیا تھا) کے مرنے کی خبر
|