Maktaba Wahhabi

75 - 308
پر چار مہینے دس دن سوگ کرے۔‘‘ پھر میں ام المومنین حضرت ز ینب بنت جحش کے پاس (چوتھے دن) گئی جب انکے بھائی مر گئے تھے انہوں نے خوشبو منگوائی اور لگائی پھر فرمانے لگیں : ’’مجھے خوشبو کی کوئی ضرورت نہ تھی بات یہ ہے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ جو عورت اﷲ تعالیٰ اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتی ہے اسکو کسی میت پر تین دن سے زیادہ سوگ کرنا درست نہیں مگر شوہر پر چار مہینے دس دن(عدت) کرے ‘‘........﴿وضاحت: حاملہ عورت کے سوگ کی مدت وضع حمل ہے۔ خواہ چار ماہ دس دن سے پہلے ہو یا بعد﴾ 227۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر کے پاس بیٹھی رو رہی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اﷲ تعالیٰ سے ڈر اور صبر کر‘‘ وہ کہنے لگی جاؤ بھی، یہ مصیبت تم پر پڑی ہوتی تو پتہ چلتا۔ اس (عورت نے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچانا نہیں تھا۔ پھر لوگوں نے اسے بتایا کہ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔ وہ (گھبرا کر)نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دروازے پر آئی دربان وغیرہ کوئی بھی نہ تھے اور عذر کرنے لگی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہیں پہچانا (معاف فرمائیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ صبر تو جب صدمہ شروع ہو اس وقت کرنا چاہیے۔‘‘ (عن انس بن مالک رضی اللہ عنہ ) ﴿وضاحت: رو پیٹ کر تو سب کو صبر آہی جاتا ہے مگر ایسا کرنے سے ثواب ضائع ہو جاتا ہے وہ عورتیں جو خلاف شرع کام نہ کریں قبروں پر جا سکتی ہیں اسلئے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو قبروں پر جانے سے تاکید سے نہیں روکا بلکہ وہاں جا کر رونے سے روکا ہے﴾ 228۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک یہودی عورت (کے گھر) کے پاس سے گزرے اس کے گھر والے اس پر رو(نوحہ کر) رہے تھے (کیونکہ وہ مر گئی تھی) اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ تو (یہاں)رورہے ہیں اور وہاں اس کو اپنی قبر میں عذاب ہو رہا ہے۔‘‘ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا)﴿وضاحت: یہ میت یہودی کی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دو سری حدیث میں یہ ہے کہ رونے(نوحہ کرنے سے)سے میّت کو عذاب ہوتا ہے۔ مرنے والا اگر پیٹنے کو اپنی زندگی میں پسند کرتا تھا اورپیٹنے سے منع بھی نہیں کرتا تھا تو اس صورت میں مرنے والے اور نوحہ کرنے والوں کو عذاب ہو گا۔ اگر پیٹنے کو نا پسند کرتا تھا اور منع
Flag Counter