Maktaba Wahhabi

78 - 308
قبر پر) نماز جنازہ پڑھی ﴿وضاحت: رات کو دفن کرنے میں کوئی قباحت نہیں ہے بلکہ بہتر یہی ہے کہ رات ہو یا دن مرنے والے کے کفن دفن میں دیر نہ کی جائے۔ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی رات کو دفن کئے گئے تھے۔ اگر کسی نے نمازِ جنازہ نہیں پڑھی ہو تو وہ اس کی قبر پر جا کر بھی نماز جنازہ پڑھ سکتا ہے جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی خادمہ کی نماز جنازہ ( اس کی قبر پر) پڑھی تھی (فتح الباری)﴾ 239۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم (عذابِ قبر سے پناہ کیلئے) یہ دعا مانگتے تھے : اَ للّٰھُمَّ اِ نِّیْٓ اَعُوْ ذُ بِکَ مِنْ عَذَ ابِ ا لْقَبْرِ وَمِنْ عَذَ ا بِ جَھَنَّمَ وَمِنْ فِتْنَۃِ ا لْمَحْیَا وَ ا لْمَمَا تِ وَ مِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ ا لْمَسِیْحِ ا لدَّ جَّا لِ ترجمہ:’’یا اﷲ! میں آپکی پناہ چاہتا ہوں قبر کے عذاب سے اور دوزخ کے عذاب سے اور زندگی اور موت کی آزمائشوں سے اور مسیح د جّال کے فتنوں سے‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ) 240۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جب کوئی مر جاتا ہے تو ہر صبح و شام اسے اسکا ٹھکانہ دکھایا جاتا ہے اگر وہ جنتی ہے تو جنت اور اگر دوزخی ہے تو جہنم اور اس سے کہا جاتا ہے کہ یہی تیرا مقام ہے جب قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ تجھے اٹھائیگا۔ ‘‘(عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما) ﴿وضاحت: اس حدیث سے بھی عذاب قبر ثابت ہوا۔ اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جسم کے فنا ہونے سے روح فنا نہیں ہوتی ہے عذاب قبر روح کوبھی ہوتا ہے۔ (پڑھیے تفسیر40:46ترجمہ: ’’وہ لوگ صبح و شام نار جہنم کے سامنے پیش کئے جاتے ہیں ‘‘)۔ یہ آیت عذاب قبر پر سب سے بڑی دلیل ہے۔(فتح الباری)﴾ 241۔ ایک شخص نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: ’’میری ماں کا اچانک انتقال ہو گیا ہے اور میں سمجھتا ہوں اگر وہ بات کر پاتی تو کچھ خیرات کرتی اب اگر میں اس کی طرف سے خیرات کروں تو کیا اس کو کچھ ثواب ملے گا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں ملے گا‘‘ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا ) ﴿وضاحت: بہتر ہے کہ خیرات وغیرہ کی وصیّت لکھ کر زندگی میں (جیسے ہی اﷲ رب العزت مال
Flag Counter