﴿وضاحت:آپ بھی اس وقت دعائیں کریں ﴾
199۔میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے سوال کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رات کو کیسے نماز پڑھتے تھے؟ ا نہوں نے بتایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم شروع رات میں سوتے تھے اور آخر رات میں بیدار ہو کر (تہجد کی) نماز پڑھتے تھے پھر اپنے بستر پر آجاتے اور جب مؤذن اذان دیتا تو جلدی سے اٹھ کھڑے ہوتے اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہانے کی ضرورت ہوتی تو غسل کرتے ورنہ و ضو کر کے باہر تشریف لے جاتے۔ (عن الاسود رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد پڑھنے کے بعد اگر رغبت ہوتی تو اپنی کسی زو جہ محترمہ کے پاس تشریف لے جاتے۔ اطباء کے نزدیک بھی صحبت کیلئے بہترین وقت رات کا آخری حصّہ ہے اور یہ سنت بھی ہے﴾
200۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صبح کی نماز کے وقت حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے پوچھا: ’’بلال مجھے بتاؤ کہ تم نے اسلام لانے کے بعد سب سے زیادہ امید کا کو نسا نیک کام کیا ہے؟ کیونکہ میں نے جنت میں اپنے آگے تمہارے جو توں کی آہٹ سنی ہے‘‘۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’میں نے تو اپنے خیال میں اس سے زیادہ امید کا کوئی کام نہیں کیا کہ رات ہو یا دن میں نے جب بھی وضو کیا تو میں اس وضو سے (نفل) نماز پڑھتا رہا جتنی میرے مقدر میں لکھی تھی۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: حضرت بلال رضی اللہ عنہ زیادہ تر باو ضو رہتے تھے اور جب بھی نیا و ضو کرتے تو 2 یا 2 سے زیادہ نوافل پڑھتے تھے﴾
201۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص رات کو بیدار ہو کر یہ دعا پڑھے :
لَا اِ لٰہَ اِ لَّا ا للّٰہُ وَ حْدَ ہٗ لَآ شَرِ یْکَ لَہٗ لَہُ ا لْمُلْکُ وَ لَہُ ا لْحَمْدُ
وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِ یْرٌ اَ لْحَمْدُ لِلّٰہِ سُبْحَا نَ ا للّٰہِ وَ لَا اِ لٰہَ اِ لَّا
ا للّٰہُ وَ ا للّٰہُ اَ کْبَرْ وَ لَا حَوْلَ وَ لَا قُوَّ ۃَ ا لَّا بِا للّٰہِ ا للّٰھُمَّ ا غْفِرْ لِیْ
ترجمہ:’’اﷲ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اسی کی بادشاہت ہے
|