﴿وضاحت:کہنیوں کو زمین سے دور رکھیئے صرف ہتھیلیاں اورہاتھوں کی انگلیاں (ملی ہوئی) زمین سے لگی ہوئی ہوں یہی حکم عام ہے مردوں کے لئے بھی اور عورتوں کے لئے بھی﴾
127۔ حضرت عبداﷲ بن عبداﷲ رضی اللہ عنہ اپنے باپ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کو ہمیشہ دیکھتے کہ نماز میں چار زانو بیٹھتے(آلتی پالتی مار کر) میں بھی اسی طرح بیٹھا ان دنوں میں کمسن تھا حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ کو منع کیا اور کہا’’ نماز (تشہد) میں یوں بیٹھنا سنت ہے کہ داہنا پاؤں کھڑا کرے اور بائیں کو موڑ دے (اُس پر بیٹھے)‘‘ میں نے کہا آپ رضی اللہ عنہ تو چار زانو بیٹھے ہو۔ ا نہوں نے کہا میرے پاؤں میرا بوجھ نہیں اٹھا سکتے۔﴿وضاحت: بیماری میں اس طرح بیٹھ کر نماز پڑھنے کی اجازت ہے﴾
128۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے کئی اصحاب رضی اللہ عنہم بیٹھے تھے پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا ذکر آیا تو حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا میں تم سب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کو خوب یاد رکھنے والا ہوں میں نے دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب تکبیر تحریمہ کہتے تو اپنے دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر لے جاتے اور جب رکوع کرتے تو اپنے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر جما دیتے پھر اپنی پیٹھ جھکا کر سر اور گردن کے برابر کر دیتے تھے پھر سر اٹھا کر سیدھے کھڑے ہو جاتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ کی ہر پسلی اپنی جگہ پر آجاتی (اطمینان سے کھڑے ہوتے تھے) اور جب سجدہ کرتے تو دونوں ہاتھ زمین پر رکھتے بازؤں کو نہ تو (زمین پر) بچھاتے اور نہ سمیٹ کر پہلو سے لگاتے اور پاؤں کی انگلیوں کی نوکیں قبلہ کی طرف رکھتے جب دوسری رکعت پڑھتے تو بایاں پاؤں بچھا کر اس پر بیٹھتے اور داہنا پاؤں کھڑا رکھتے جب آخیر رکعت میں بیٹھتے تو بایاں پاؤں (دائیں ٹانگ کے نیچے سے نکال کر) آگے کرتے اور داہنا پاؤں کھڑا رکھتے اور پھر الٹے کولھے پر بیٹھتے تھے۔ (عن محمد بن عمرو رضی اللہ عنہ )
129۔ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ہم (پہلے پہل) جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھا کرتے تو (سلام کے وقت) یوں کہتے تھے حضرت جبرائیل علیہ السلام پر سلام اور حضرت میکائیل علیہ السلام پر سلام فلاں فلاں پر سلام پھر (ایک روز) رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: اﷲ تعا لیٰ تو خود سلامتی عطا کرنے والا ہے اسلئے جب تم میں کوئی نماز پڑھے تو یوں کہے :
|