اور کہا پہلے ہم ایسا کیا کرتے تھے پھر ہمیں ایسا کرنے سے منع کر دیا گیا اور یہ حکم ہوا کہ (دورانِ رکوع) ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھیں۔ (عن سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: رکوع میں کمر بالکل سیدھی (زمین کے متوازی)ر ہنی چاہیے اس طرح کہ کمر پر گلاس رکھ دیا جائے تو وہ گرے نہیں ﴾
117۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا رکوع اور سجدہ اور دونوں سجدوں کے درمیان میں بیٹھنا اور قومہ (رکوع کے بعد کھڑا ہونا) یہ سب قریب قریب برابر تھے سوائے قیام (قرأت کے) اور تشہد کے۔
(عن براء بن عازب رضی اللہ عنہ)........﴿وضاحت: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کے بعد اچھی طرح کھڑے ہوتے تھے اور دونوں سجدوں کے درمیان بھی اطمینان سے بیٹھتے تھے دونوں صورتوں میں کمر بالکل سیدھی ہو جانی چاہیے۔ لیکن نگاہیں سجدہ کی جگہ پر رہیں کچھ نمازی رکوع اور سجدہ کے بعد پوری طرح کمر سیدھی نہیں کرتے جو سنت کے خلاف ہے﴾
118۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں تشریف لائے اتنے میں ایک شخص آیااس نے نماز پڑھی اور آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام کا جواب دیا اور فرمایا: ’’جا نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی‘‘ وہ گیا دوبارہ نماز پڑھی پھر آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جا نماز پڑھ تو نے نماز نہیں پڑھی‘‘ تین بار یہی عمل ہوا۔ آخر اس نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق کیساتھ (رسول بنا کر) بھیجا ہے میں تو اس سے اچھی نماز پڑھنا نہیں جانتا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے سکھلائیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کیلئے کھڑے ہو تو اَ للّٰہ اَ کْبَرُ کہو پھر جو کچھ قرآن سے تم کو یاد ہو اور آسانی کے ساتھ پڑھ سکو وہ پڑھ لو پھر اطمینان سے رکوع کرو پھر سر اٹھاؤ یہاں تک کہ سیدھا کھڑے ہو جاؤ پھر اطمینان سے سجدہ کرو پھر سجدے سے سر اٹھا کر اطمینان سے بیٹھو پھر دوسرا سجدہ اطمینان سے ادا کرو پھر اسی طرح ساری نماز پڑھو۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
﴿ووضاحت: ثابت ہوا کہ ٹھہر ٹھہر کر اطمینان سے ہر رکن کا ادا کرنا فرض ہے﴾
119۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رکوع اور سجدہ میں یہ دعا پڑھتے تھے :
سُبْحَا نَکَ اَ للّٰھُمَّ رَ بَّنَا وَ بِحَمْدِ کَ اَ للّٰھُمَّ ا غْفِرْلِیْ (عن عائشہ رضی اللّٰہ عنہا )
|