Maktaba Wahhabi

41 - 308
جائے گا۔ غلطی کا وبال امام پر ہو گا۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ) 103۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’(نماز میں)اپنی صفیں درست رکھو ورنہ اﷲ تعالیٰ تمہارے چہرے بدل دے گا۔‘‘(عن نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ )۔ ﴿وضاحت: صفوں کو برابر رکھنے سے مراد یہ ہے کہ نمازی آگے پیچھے نہ ہوں اور درمیان میں خالی جگہ نہ ہو۔ صفوں کو سیدھا اور درست کرنا نماز کا حصّہ ہے﴾ 104۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی صفیں برابر کرو کیونکہ صف برا بر کرنا نماز کے قائم کرنے میں داخل ہے۔‘‘(عن انس رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: یعنی کندھے سے کندھا ملا رہنا چاہیے اور دو نمازیوں کے درمیان میں کوئی خالی جگہ نہ چھوڑی جائے اور نہ صفیں ٹیڑھی ہوں ﴾ 105۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنی صفیں برابر رکھو میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے سے بھی دیکھتا ہوں (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ تھا) اور ہم میں سے ہر شخص (صف میں)اپنا کندھا اپنے سا تھی کے کندھے سے اور اپنا قدم اس کے قدم سے ملا کر رکھتا تھا۔ ‘‘ ﴿وضاحت: جب اقامت کہی جاتی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا چہرہ مبارک صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرف کر کے پہلے صف سیدھی کرواتے تھے جب صفیں برابر ہوجاتیں تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز شروع کرتے تھے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے زما نہِ خلافت میں تو اس کام کیلئے لوگ مقرر تھے جو صف بندی کروا یا کرتے تھے آج بھی ہر امام کو یہی مسنون عمل کرانا چاہیے۔ صحیح صف بندی قبولیت نماز کیلئے نہایت ضروری ہے﴾ 106۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرتے تو دونوں ہاتھ کندھوں تک اٹھاتے ا ور جب رکوع کیلئے اَللّٰہُ اَ کْبَرُکہتے اور جب رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تب بھی اسی طرح دونوں ہاتھ اٹھاتے اور سَمِعَ اللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَ بَّنَاوَ لَکَ الْحَمْدُ کہتے اور سجدوں میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم رفع الیدین نہیں کرتے تھے(عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما ) 107۔ حضرت ابو قلابہ رضی اللہ عنہ نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ (صحابی) کو دیکھا کہ جب وہ نماز شروع کرتے تو
Flag Counter