دکھاؤں ؟ انہوں نے کہاضرور فرمایا : ’’ایک کالی عورت رسول ا ﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ مجھے مرگی کا دورہ پڑتا ہے اور اس حالت میں میرا ستر بھی کھل جاتا ہے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ تعالیٰ سے میرے لئے دعا کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم چاہو تو صبر کرو اوراس کے عوض تمہیں جنت ملے گی اور اگر چاہو تو تمہارے لئے دعا کروں کہ اﷲ تعالیٰ تمہیں اس تکلیف سے نجات دے۔ وہ کہنے لگی میں صبر کروں گی پھر کہنے لگی میرا ستر کھل جاتاہے اس لئے اﷲ تعالیٰ سے دعا کیجئے کہ میرا ستر نہ کھلا کرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے دعا فرمائی۔۔۔۔
﴿وضاحت:اطبا نے مرگی کی دو وجوہات بیان کی ہیں ایک خون گاڑھا ہونے کی و جہ سے دماغی توازن برقرارنہیں رہتا اس کی نشانی یہ ہے کہ مریض کے منہ سے جھاگ نکلتا ہے دوسری یہ کہ خبیث جنوں کی خبیث حرکات مرگی کا باعث ہوتی ہیں جن کا اثر انسان پر پڑ سکتا ہے﴾
741۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: ’’ میں جس بندے کی دو پیاری چیزیں یعنی دو آنکھیں لے لیتا ہوں اور وہ صبر کرتاہے تو میں اس کے بدلے میں اسے جنت عطا کروں گا۔‘‘ ( نوٹ:یہ حدیث قدسی ہے)
﴿وضاحت: شرط ہے کہ صدمہ پہنچتے ہی صبر کرے اور اﷲ سے حسن جزا کی امید رکھے شکوہ شکایت نہ کرے﴾
742۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک یہودی لڑکانبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتا تھا وہ بیمار ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مزاج پرسی کیلئے اس کے گھر تشریف لے گئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا کہ اسلام قبول کرلے چنانچہ اس نے اسلا م قبول کر لیا.... ﴿وضاحت:نوکروں اور غلاموں کی عیادت کرنا اور آخری وقت تک دعوتِ اسلام دینا بھی سنت ہے﴾
743۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم میری تیمارداری کے لئے تشریف لائے نہ خچر پر سوار تھے نہ گھوڑے پر ( بلکہ پیدل تشریف لائے)
|