آنے سے جھک جاتا ہے اور فاجر کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو سخت اور سیدھا رہتا ہے لیکن جب اﷲ تعالیٰ چاہتا ہے اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکتا ہے....﴿ وضاحت:مومن کو دنیا میں طرح طرح کے مصائب سے و اسطہ پڑتا ہے وہ ایسے حالات میں صبر اور استقامت کا مظاہرہ کرتا ہے ان کے ختم ہونے پر اﷲتعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے جبکہ منافق یا کافر خوب آرام میں رہتا ہے یہاں تک کہ موت سے اسے ختم کر دیا جاتا ہے (فتح الباری)﴾
737۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اﷲتعالیٰ جس کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے مصیبت میں مبتلا کر دیتا ہے۔
﴿ وضاحت:ایک اور حدیث میں ہے کہ جس مومن کو اﷲ تعالیٰ ایک بلند مقام دینا چاہتا ہے لیکن وہ اسے اعمالِ صالحہ کے ذریعے حاصل نہیں کر پاتاہے تو اﷲتعالیٰ اسے کسی بیماری میں مبتلا کرکے وہ مقام دے دیتے ہیں۔ اسلئے بیماری میں صبر کرنا چاہیے۔مزید تفصیل کیلئے پڑھیئے تفسیر کیلئے پڑھیئے (2:155) ﴾
738۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے بیماری کی سختی اس قدر کسی پر نہیں دیکھی جتنی رسول
اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم پر واقع ہوئی تھی۔
739۔حضرت عبداﷲبن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سخت بخار میں مبتلا تھے میں نے عرض کیا:۔’’ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تو سخت بخار ہے ا س لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اجر بھی دوہراملے گا؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ ہاں بیشک مسلمان کو کوئی بھی تکلیف نہیں پہنچتی مگر اس کی و جہ سے اﷲ تعالیٰ اس کے گناہ اس طرح جھاڑ دیتا ہے جیسے درخت سے خشک پتے جھڑ جاتے ہیں ‘‘......... ﴿وضاحت:ایک حدیث میں ہے کہ مومن پر تکلیف آنے کی و جہ سے اس کی نیکیوں میں اضافہ اور درجات میں بلندی ہوتی ہے اور اس کی برائیوں کو بھی دور کر دیا جاتا ہے(فتح الباری)﴾ نوٹ: صبر شرط ہے۔ہر حالت میں باربار ا لحمد للہ کہتے رہنا چاہئے۔
740۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اپنے بعض ساتھیوں سے فرمایا کیا میں تمہیں ایک جنتی عورت نہ
|