Maktaba Wahhabi

231 - 308
﴿وضاحت:مریض کو تیمارداری کے وقت تسلی دینا چاہیئے اور اس کے لئے دعا بھی کرنی چاہیئے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی بیمار کی تیمارداری کرتے تو فرماتے : لَا بَأ سَ طَھُو رٌ اِنْ شَائَ اللّٰہُ ’’کوئی خطرہ نہیں اگر اﷲ تعالیٰ نے چاہا تو یہ بیماری گناہوں کا کفارہ ہو گی۔‘‘(فتح الباری)﴾ 744۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔ تم میں سے کسی کو رنج و مصیبت کی و جہ سے موت کی تمنا نہیں کرنی چاہیے اگر کوئی ایسی ہی مجبوری ہو تو یوں کہے : اَللّٰھُمَّ أَ حْینیْ مَا کَا نَتِ ا لْحَیَا ۃُ خَیْرًا لِّیْ وَ تَوَ فَّنِیْ اِذَا کَا نَتِ ا لْوَ فَاۃُ خَیْرًا لِّیْ ’’ اے اﷲ!جب تک میرے لئے زندگی بہترہے مجھے زندہ رکھ اگر میرے لئے مرنا بہتر ہے تومجھے اٹھا لے‘‘ ﴿وضاحت:اگر موت کے نشانات و آثار ظاہر نہ ہوں تو موت کی تمنا درست نہیں ہاں اگر موت سامنے نظر آجائے تو اچھی موت(ایمان پر موت) کی تمنا جائز ہے۔(فتح الباری)﴾ 745۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ کسی شخص کو اس کا عمل جنت میں نہیں لے جا سکے گا(بلکہ اﷲکی رحمت درکار ہے)لوگوں نے عرض کیا یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی نہیں ؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’ مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اﷲ تعالیٰ مجھے اپنے دامن رحمت میں چھپالے۔لہٰذا اخلاص سے عمل کرو، میانہ روی اختیار کرو اور (دین کے)قریب قریب ہوکر چلو لیکن کسی صورت میں موت کی تمنا نہ کرو کیو نکہ اگر نیک آدمی ہے تو اور نیکیاں کرے گا اور اگر گناہگار ہے تو شا ید توبہ کی توفیق نصیب ہو جائے‘‘﴿وضاحت:جنت میں داخلہ صرف اﷲ تعالیٰ کی رحمت ہی سے ہو گا جبکہ قرآنی آیت(32:16)سے معلوم ہو تاہے کہ اعمالِ صالحہ دخولِ جنت کا سبب ہونگے ان میں مطابقت اس طرح ہے کہ بلا شبہ جنت کا حصول رحمت الہٰی کی بنا پر ہی ہو گا البتہ جنت میں درجات کا حصول اعمال صالحہ کی و جہ سے ہو گا نیز اعمال صالحہ بھی تو اﷲ تعالیٰ کی
Flag Counter