اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا سے تشریف لے گئے لیکن کبھی جو کی بھی روٹی پیٹ بھر کر نہ کھا ئی
﴿وضاحت:آپ رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی گزر اوقات یاد کرکے یہ کھانا گوارا نہ کیا﴾
692۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جب سے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہلِ خانہ نے تین دن تک متواتر کبھی گیہوں کی روٹی پیٹ بھر کر نہیں کھائی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دنیا سے تشریف لے گئے۔
﴿ وضاحت:آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے معاشی حالات یہ تھے کہ کبھی گیہوں کی روٹی ملتی تو اگلے دن جَو کی روٹی کھانے کو ملتی اور کبھی جو کی روٹی بھی نہ ملتی تو پانی اور کھجوروں پر ہی گزارہ کرتے﴾
693۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جب کسی کے گھر میں کسی کی وفات ہو جاتی اور اس کی و جہ سے عورتیں جمع ہو تیں اور پھر وہ چلی جاتیں۔صرف گھر والے اور خاص خاص عورتیں رہ جاتیں توآپ رضی اللہ عنہا تلبینہ پکا نے کا حکم دیتیں۔وہ پکا یا جاتا اور پھر ثرید بنایا جاتا اور تلبینہ اس پر ڈالا جاتا۔پھر آپ رضی اللہ عنہا فرماتیں اسے کھاؤ کیو نکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تلبینہ مریض کے دل کو سکون دیتا ہے اور اس کے غم کو دور کرتا ہے۔
﴿وضاحت: تلبینہ جو کے دلیہ اور دودھ سے بنایا جاتا ہے۔اس میں شہد بھی ڈالتے ہیں۔ گوشت کے شوربا میں روٹی کے ٹکڑے ڈالیں تو اسے ثرید کہتے ہیں﴾
694۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مردوں میں تو بہت سے کامل(فضیلت والے)ہوئے لیکن عورتوں میں حضرت مریم بنت عمران [ اور فرعون کی بیوی آسیہ [ کے سوا اور کوئی کامل نہیں ہوئیں اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی فضیلت تمام عورتوں میں ایسی ہے جیسے تمام کھانوں پر ثرید کو فضیلت حاصل ہے۔‘‘
695۔حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا لوگو! ’’ریشم اور دیباج نہ پہنو،سونے چاندی کے برتن میں نہ پیو اور نہ ہی ان سے بنی ہوئی پلیٹوں میں کھا نا کھاؤ کیو نکہ یہ سامان کفار کے لئے دنیامیں ہے اورہمارے لئے آخرت میں ہونگے‘‘۔
|