Maktaba Wahhabi

217 - 308
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاس موجود ایک شخص سے فرمایا :۔ ’’میں تکیہ لگا کر نہیں کھا تا‘‘ ﴿وضاحت:بہتر ہے کہ گھٹنوں کے بل بیٹھ کر کھانا کھایا جائے یا اُکڑوں بیٹھ کر یا دایاں پاؤں کھڑا کرکے اوربائیں پاؤں پر بیٹھ کر۔ٹیک لگا کر کھانے سے پیٹ بڑھ جاتا ہے اس لئے منع ہے ﴾ 688۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرما یا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کھانے کو برا نہیں کہا اگر دل چاہتا تو تناول فرماتے و رنہ چھوڑ دیتے۔ ﴿وضاحت:کھانے کے آداب میں ہے کہ عیب جوئی نہ کی جائے یعنی یہ نہیں کہنا چاہئے کہ اس میں نمک تھوڑا یا زیادہ ہے یا اس کا شوربا بہت پتلا یاگاڑھا ہے یا اچھی طرح پکا ہوا نہیں ہے کیو نکہ اس سے پکانے والے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ (فتح الباری)﴾ 689۔حضرت سہل رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا گیا کہ تم نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں میدہ دیکھا تھا؟ انہوں نے کہا ’’ نہیں ‘‘ ان سے پھر پوچھا گیا کیا تم جو کے آٹے کو چھا نتے تھے؟ انہوں نے کہا ’’نہیں ‘‘ بلکہ پھونک مار کر بھوسا اڑا دیتے تھے۔ ﴿ وضاحت:ایک روایت میں ہے کہ کسی نے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں چھلنیاں ہوتی تھیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ بعثت سے وفات تک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے چھلنی کو دیکھا تک نہیں ﴾ 690۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں کھجوریں تقسیم کیں تو ہر ایک کو سات سات کھجوریں دیں چنانچہ مجھے بھی سات کھجوریں عنا یت فرمائیں ان میں ایک سخت بھی تھی ان میں کوئی کھجور مجھے اس سے زیادہ پسند نہ تھی کیو نکہ میں اسے دیر تک چباتا رہا۔ ﴿وضاحت:اس وقت مسلمانوں پر ایسی تنگی تھی کہ ایک آدمی کو کھانے کیلئے صرف سات کھجوریں ملیں جن میں سخت کھجوریں بھی تھیں ﴾ 691۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرا ایک ایسے گروہ کے پاس سے گزر ہوا جس کے پاس بھنی ہوئی بکری تھی۔انہوں نے مجھے بھی کھانے کی دعوت دی مگر میں نے انکار کر د یا اور فرمایا کہ رسول
Flag Counter