Maktaba Wahhabi

216 - 308
نوٹ :۔حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ تھا پہلے توکھانا کئی کئی دن تک نہیں ملتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد ایسا نہیں ہوا۔ لیکن مسلمان کو وافر مقدار میں کھانا موجود ہونے کے باوجود بھی کم سے کم صرف زندہ رہنے کیلئے کھانا کھانا چاہئے نہ کہ کھانے کیلئے زندہ رہا جائے۔ 683۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات تک کبھی چپاتی اور بھنی ہوئی بکری کا گوشت تناو ل نہیں فرمایا۔ ﴿ وضاحت: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے سامنے ایک دفعہ چپاتی رکھی گئی تو اسے دیکھ کر رونے لگے اور فرمایا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کی چپاتی زندگی بھرکبھی نہ (دیکھی تھی) یعنی رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم غربت کاکھانا تنا و ل کرتے رہے۔(فتح الباری)﴾ 684۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی پلیٹ میں کھاناکھایا ہو یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے چپاتی کا اہتمام کیا گیا ہویا اونچے دسترخوان (میز) پر بیٹھ کر کبھی کھانا کھایا ہو۔ ﴿ وضاحت :آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین پر بیٹھ کر دسترخوان پر کھانا رکھ کر کھاتے تھے﴾ 685۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:۔’’دو آدمیوں کا کھانا تین کیلئے کافی اور تین کا چار کو کفایت کر تا ہے‘‘﴿ وضاحت: اکھٹے کھانے میں برکت ہوتی ہے﴾ 686۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کی عادت تھی جب تک وہ کسی مسکین کو بلا کر ساتھ نہ کھلاتے خود بھی نہ کھاتے تھے ایک دن ایک شخص لایا گیا تاکہ وہ آپ رضی اللہ عنہ کے ساتھ کھانا کھائے تو اس نے بہت کھایا تب انہوں نے اپنے خادم سے کہا آئندہ اسے میرے پاس نہ لانا کیو نکہ میں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ مومن تو ایک آنت میں کھاتا ہے جب کہ کافر سات آنتوں میں کھاتا ہے۔ ﴿ وضاحت:اس کا مطلب یہ ہے کہ مومن کو دنیا کی اس قدر حرص نہیں ہوتی اس لئے اسے تھوڑا سا کھانا ہی کفایت کر جاتا ہے جب کہ اس کے برعکس کافر دنیا کا بڑا حریص اور لالچی ہوتا ہے لہٰذا دنیا جمع کرنا ہی اس کا مطمع نظر ہوتا ہے (فتح الباری)﴾ 687۔حضرت ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا۔
Flag Counter