Maktaba Wahhabi

201 - 308
ساتھ شریک تھے انہوں نے حضرت سالم رضی اللہ عنہ کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا اور اس سے اپنی بھتیجی ہندہ دختر ولید بن عتبہ بن ربیعہ کا نکاح کر دیا تھا جبکہ حضرت سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری عورت کے غلام تھے جیسے زید رضی اللہ عنہ کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا منہ بولا بیٹا بنا لیا تھا۔ زمانہ ٔجاہلیت کا یہ دستور تھا کہ اگر کوئی کسی کو اپنا بیٹا بناتا تو لوگ اس کی طرف منسوب کرکے پکارتے اور اس کے مرنے کے بعد وارث بھی وہی ہوتا تھا یہاں تک کہ اﷲ تعالیٰ نے یہ آیت اتار ی :۔ ’’ہر شخص کو اس کے اصل باپ کے نام سے پکارو اور اﷲ کے نزدیک یہی بہتر ہے اگر تمہیں کسی کے حقیقی باپ کا علم نہ ہو تو وہ تمہارے دینی بھائی اور مولیٰ (دوست) ہیں۔‘‘اس کے بعد تمام لے پالک (منہ بولا بیٹا) اپنے حقیقی باپ کے نام سے پکارے جانے لگے اگر کسی کا باپ معلوم نہ ہوتا تو اسے مولیٰ اور دینی بھائی کہا جاتا تھا۔ (33:5) (عن عائشہ رضی اللہ عنہا)﴿وضاحت:حضرت ابو حذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی حضرت سہلہ رضی اللہ عنہا نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا اب ہم حضرت سالم رضی اللہ عنہ سے پردہ کریں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔ اسے پانچ مرتبہ دودھ پلا دو پھر وہ تمہارے بیٹے کی طرح ہوگا جس سے پردہ نہیں۔یہ حکم انہی کے ساتھ خاص تھا اب رضاعت وہی معتبر ہے جس میں بطور غذا دودھ پیا جائے(یعنی دو سال کی عمر کے دوران)(فتح الباری)﴾ 626۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہا کے پاس گئے اور پوچھا تمہارا حج کو جانے کا ارادہ ہے ؟ ا نہوں نے کہا :۔’’جی ہاں لیکن میں اپنے آپ کو بیمار محسوس کرتی ہوں ‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:۔’’ حج کا احرام باندھ لو اور احرام کے وقت یہ شرط کرلو کہ اﷲ ! مجھے جہاں روک دینگے میں وہیں احرام کھول دوں گی‘‘۔ یہ قریشی عورت حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔ (عن عائشہ رضی اللہ عنہا ) 627۔حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ایک مالدار شخص رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم لوگ اسے کیسا جانتے ہو؟ ا نہوں نے کہا اگر یہ کسی سے رشتہ مانگے تو نکاح ہو جائے اگر کسی کی سفارش کرے توفوراً منظور ہو جائے اگر بات کرے تو بغور سنی جائے۔
Flag Counter