Maktaba Wahhabi

200 - 308
﴿وضاحت :خصی ہو نا انسانوں کے لیے حرام ہے۔(فتح الباری)﴾ 622۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ میں نے عرض کیا:’’ یارسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جنگل میں تشریف لے جائیں اوروہاں ایک درخت ایسا ہو اس سے کسی جانور نے کچھ کھا لیا ہو اور ایک ایسا درخت ہو جس کو کسی نے چھوا تک نہ ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا اونٹ کس درخت سے چرائیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس درخت سے جس میں سے کچھ نہ کھایاگیا ہو۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا مقصد یہ تھا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے علاوہ کسی کنواری عورت سے نکاح نہیں کیا۔ 623۔حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس تشریف فرما تھے گھر میں ایک مغیث نامی مخنث(ہیجڑا) بھی تھا۔ اس مخنث نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے بھائی عبداﷲ بن ابی امیہ رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر کل اﷲ تعالیٰ نے تمہیں طائف پر فتح عنایت فرمائی تو میں تمہیں غیلان کی بیٹی دکھلاؤنگا وہ جب سامنے آتی ہے تو(مٹاپے کی و جہ سے)اسکے چار شکنیں پڑ جاتی ہیں اور جب پیچھے مڑتی ہے تو آٹھ ہوجاتی ہیں۔اس کے بعد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے(ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے) فرمایا کہ :’’یہ (مخنث)تمہارے پاس اب نہ آیا کرے۔‘‘ ﴿وضاحت : اس حدیث سے ہیجڑوں سے بھی پردہ کا حکم نکلتا ہے﴾ 624۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو ان کی بابت پیغامِ نکاح دیا تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:۔’’ یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھائی ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا کہ آپ رضی اللہ عنہ تو میرے بھائی اﷲکے دین اور اس کی کتاب کی رو سے ہیں لہٰذا عائشہ رضی اللہ عنہا میرے لیے حلال ہے۔ ﴿وضاحت:حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے خیال کے مطابق دینی بھائی چارہ شا ید نکاح کیلئے رُکاوٹ ہو۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی کہ خونی اور نسبی اخوت تو نکاح کیلئے رُکاوٹ بن سکتی ہے لیکن اسلامی اخوت باعث ِرُکاوٹ نہیں ہے (فتح الباری)﴾ 625۔حضرت حذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد الشمس رضی اللہ عنہ جو جنگ بدر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے
Flag Counter