Maktaba Wahhabi

194 - 308
وفات قریب ہی۔ 603۔ایک شخص نے کسی دو سرے شخص کو قُلْ ھُوَ ا للّٰہُ اَحَدٌ باربار پڑھتے سناجب صبح ہوئی تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے مکرر پڑھنے کا ذکر کیا گویا اس نے سمجھا کہ اس میں کچھ بڑا ثواب نہ ہو گا اس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔سورہ اخلاص ایک تہائی قرآن کے برا برہے۔‘‘(عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ ) 604۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے فرمایا کیاتم میں سے کوئی ر ات بھر میں تہائی قرآن پڑھ سکتا ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو یہ د شوار معلوم ہوا۔ عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! ایسی طاقت کون رکھتا ہے؟۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سورۂ اخلا ص جس میں اَ للّٰہُ ا لْوَا حِدُ ا لصَّمَدُ (اکیلے بے نیاز) کی صفات مذکور ہیں تہائی قرآن کے برابرہے۔(عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ ) 605۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام کرنے آتے تو ہر شب اپنے دونوں ہاتھوں کو اکٹھا کرکے ان پر قل ھو ا للہ ا حد، قل ا عوذ برب ا لفلق اور قل ا عوذ برب ا لنا س پڑھ کر دم کرتے پھر انہیں تمام بدن پر جہاں تک ممکن ہوتا پھیر لیتے لیکن ہاتھ پھیرنے کی ابتدا سر چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے ہوتی۔تین مرتبہ یہ عمل کیا کرتے تھے۔﴿وضاحت:صحیح بخاری ہی کی ایک حدیث میں ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوتے تو سورۂ ناس، سورۂ فلق اور سورۂ اخلا ص پڑھ کر اپنے آپ پر دم کیاکرتے تھے ا ور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ بیمارہوگئے تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا برکت کے خیال سے یہ سورتیں پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر پھونک کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن پر پھیرتیں ﴾ 606۔حضرت اسید بن حضیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک رات وہ سورۂ بقرہ پڑھ رہے تھے کہ ان کا گھوڑا جو قریب ہی بندھا ہوا تھا بدکنے لگاوہ خاموش ہوگئے تو گھوڑا بھی(بدکنے سے) ٹھہر گیاوہ پھر پڑھنے لگے تو گھوڑا پھر بدکنے لگا وہ پھر خاموش ہوگئے توگھوڑا پھر ٹھہر گیا۔ وہ پھر تلاوت کرنے لگے تو گھوڑا پھر بدکا۔ اس کے بعد حضرت اسید رضی اللہ عنہ نے پڑھنا چھوڑ دیا کیونکہ ان کا بیٹا یحییٰ گھوڑے
Flag Counter