’’اے اﷲکریم ! میں بخل،سستی،بڑھاپے،عذاب قبر، فتنہ دجال اورموت وزندگی کے فتنہ سے آپکی پناہ چاہتا ہوں ‘‘ ﴿تفصیل کے لیے پڑھئے تفسیرآیات قرآنی (3:180) اور (40:45۔ 46) ﴾
﴿وضاحت :ہر نماز کے بعد یہ دعا ضرور مانگئے زندگی کا فتنہ یہ ہے کہ انسان دنیا میں ایسا مصروف ہو کہ وہ اﷲ تعا لیٰ ہی کو بھول جائے۔موت کافتنہ سکرات کے وقت سے شروع ہو جاتا ہے اس وقت شیطان انسان کا ایمان بگاڑنا چاہتا ہے(فتح الباری)﴾
588۔حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاقیامت کے دن موت کو ایک چتکبرے مینڈھے کی صورت میں لایا جائے گا۔پھر ایک منادی کرنے والا آواز دے گا:’’ اے اہل جنت! تو وہ اوپر نظر اٹھا کر دیکھیں گے۔وہ کہے گا کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟وہ کہیں گے ہاں یہ موت ہے اور سب نے (مرتے وقت) ا سے د یکھا ہے۔ پھر وہ آواز دے گا اے اہل دوزخ! تو وہ بھی اپنی گردن اٹھا کر دیکھیں گے۔پھر وہ کہے گا کیا تم اس کو پہچانتے ہو؟وہ کہیں گے ہاں سب نے (مرتے وقت) اسے دیکھا ہے۔ پھر اس مینڈھے کو ذبح کردیا جائے گااور آواز دینے والا کہے گا اے اہل جنت! تمہیں ہمیشہ یہاں رہنا ہے اب کسی کو موت نہیں آئے گی۔اے اہل جہنم! تمہیں بھی ہمیشہ یہاں رہنا ہے اب کسی کو موت نہیں آئے گی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلا وت فرمائی۔(ترجمہ) ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ! کافروں کو اس ا فسوسناک دن سے ڈرا ئیے جب آخری فیصلہ کردیا جائے گا اور اِس وقت دنیا میں یہ لوگ غفلت میں پڑے ہوئے ہیں اور ایمان نہیں لائے ہیں ‘‘(19:39)
﴿وضاحت :ایک روایت میں ہے ذبح موت کا منظر اہل جنت کی فر حت و مسرت میں اضا فہ کریگا جبکہ اہل جہنم کے غم ومصیبت میں اضافہ کا باعث ہوگا﴾
589۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ ایک شخص نے عرض کیا:’’یارسول ا للہ صلی اللہ علیہ وسلم ! قیامت کے دن کا فراپنے سرکے بل کیسے چلائے جا ئیں گے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ’’ جس پر وردگارنے آدمی کو دو پائو ں پر چلا یاہے کیا وہ ا سکو قیامت کے دن منہ کے بل نہیں چلا سکتا‘‘
|