تیسری ضرب لگائی تو یمن کے متعلق بھی ایسا فرمایا۔ (فتح الباری)﴾
565۔حضرت سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ کہتے تھے جب جنگ احزاب میں کافر بھاگ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اب آج سے ہم ان پر (چڑھ کر) جائیں گے وہ ہم پر چڑھائی نہیں کر سکتے۔ ﴿وضاحت: یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک معجزہ تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جیسا فرمایا ویسا ہی ہوا جنگ خندق کے بعد کافروں کا حوصلہ ٹوٹ گیا انہوں نے پھر مسلمانوں پر چڑھائی نہیں کی، جنگ احزاب کا دو سرا نام جنگ خندق بھی ہے۔(فتح الباری)﴾
566۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ جوں ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (جنگ) خندق سے مدینہ واپس ہوئے اور ہتھیار اتار کر غسل کیا تو جبرئیل علیہ السلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیار اتار دئیے؟ اﷲ کی قسم ہم نے ابھی ہتھیار نہیں اتارے۔ چلئے ان پر حملہ کیجئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کن پر؟ انہوں نے جواب میں بنوقر یظہ (یہود کا ایک قبیلہ)کی طرف اشارہ کیا چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان سے لڑنے کیلئے نکلے۔
567۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے حا لتِ جہاد میں (فرض) نماز (باجماعت) پہلے ایک گروہ کے ساتھ شروع کی دو سرا گروہ دشمن کی طرف منہ کیئے ہوئے کھڑا رہا پھر (ایک رکعت پڑھ کر) یہ گروہ لوٹ گیا اور دو سرے گروہ کی جگہ (پر جو دشمن کے مقابل تھا) کھڑا ہو گیا اب وہ آئے ان کے ساتھ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رکعت پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیر دیا اور یہ گروہ کھڑا ہوا اس نے ایک رکعت (جو باقی رہی تھی) ادا کی اور (بعد میں)دوسرا گروہ کھڑا ہوا اس نے بھی ایک رکعت جو باقی تھی ادا کی۔ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما )
﴿وضاحت: یہ فرضی نماز تھی جو میدانِ جہاد میں پڑھی گئی تھی اس سے نماز باجماعت پڑھنے کی اہمیت واضح ہوتی ہے کہ نماز ہرحال میں وقت پر ہی ادا کرنی ہے﴾
568۔حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ نے کہا غزوہ حدیبیہ کے دن رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (تقریباً) 1400 آدمی تھے ایک کنویں پر اترے اس کا سارا پانی کھینچ ڈالا پھر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم
|