ا نہوں نے کہا :۔’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت پچاس نمازیں ہر دن رات میں نہیں پڑھ سکتی اور مجھے اﷲ کی قسم! لوگوں کا بہت تجربہ ہے اور میں بنی اسرائیل پر بہت کوشش کر چکا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کریں اپنے پروردگار کے پاس پھر جائیں اور اپنی امت کیلئے تخفیف چاہیں ‘‘ یہ سن کر میں لوٹا اور اﷲ تعالیٰ نے پچاس میں سے دس نمازیں مجھ کو معاف کر دیں۔ لوٹ کر آیا تو پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام ملے انہوں نے وہی کہا پھر گیا دس نمازیں اور معاف ہو گئیں پھر لوٹ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا ا نہوں نے پھر وہی کہا میں پھر گیا دس اور معاف ہو گئیں پھر لوٹ کر آیا حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر وہی کہا پھر گیا دس اور معاف ہو گئیں دس نمازیں فرض ہیں پھر لوٹ کر آیا تو حضرت موسیٰ علیہ السلام نے پھر وہی کہا پھر گیا تو پانچ (اور معاف ہو گئیں)پانچ نمازیں ہر دن رات میں فرض رہیں پھر لوٹ کر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آیا انہوں نے پوچھا :۔’’کہو کیا حکم ہوا‘‘ میں نے کہا:۔’’ پانچ نمازوں کا ہر دن اور رات میں ‘‘انہوں نے کہا :۔’’دیکھو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت سے ہر روز پانچ نمازیں بھی نہیں ہو سکیں گی میں
آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے لوگوں کا بخوبی تجربہ کر چکا ہوں اور بنی اسرائیل پر بہت زور ڈال چکا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کریں پھر اپنے پروردگار کے پاس جائیں اپنی امت پر تخفیف کرائیں ‘‘ میں نے کہا:۔’’ میں اپنے پروردگار سے عرض کرتے کرتے شرمندہ ہو گیا ہوں اب میں اس پر راضی ہو جاتا ہوں ‘‘۔ جب میں آگے بڑھا تو پکارنے والے (یعنی خود پروردگار) نے پکارا:۔’’ میرا جو فریضہ تھا وہ میں نے جاری کر دیا اور اپنے بندوں پر تخفیف بھی کر دی ہے۔‘‘ (عن ما لک بن صعصعہ رضی اللہ عنہ )
﴿وضاحت: مگر ثواب میں تخفیف نہیں کی یعنی پانچ نمازیں پڑھنے کا ثواب پچاس نمازوں کے برابر ہے۔ علما کا اس پر اتفاق ہے کہ اسراء (جس کے معنیٰ سیر کرانا ہے) اور معراج (اوپر چڑھنا) ایک ہی رات میں جسم اور روح دونوں کے ساتھ بحالت بیداری ہوئی ہے (فتح الباری)﴾ نوٹ: بیت اﷲ سے بیت المقدس تک کا سفر ا سراء کہلاتا ہے اور بیت المقدس سے آسمانوں تک کے سفر کو معراج کہتے ہیں۔ مزید تفصیل کیلئے پڑھیے: سورہ بنی اسرائیل ا ور سورہ نجم۔ اسکے علاوہ معلوم ہوا کہ دودھ
|