Maktaba Wahhabi

163 - 308
سناتے) انصار کی ایک عورت نے عرض کیا:’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے منبر نہ بنوا دیں ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا تمہاری مرضی۔ پھر انہوں نے منبر تیار کروا یا جب جمعہ کا دن ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لے گئے۔ درخت نے اس طرح پھوٹ پھوٹ کر رونا شروع کیا جیسے بچہ چلا کر روتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اتر آئے اور اس درخت کو سینہ سے لگا لیا تب وہ اس بچہ کی طرح باریک آواز کرنے لگا جس کو تسلی دیتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’یہ درخت اس بات پر روتا ہے کہ پہلے اﷲ تعالیٰ کا ذکر سنا کرتا تھا (ا ب وہ اس سے محروم ہو گیا) ‘‘ (عن جابر رضی اللہ عنہ) 528۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ یہودی تم سے لڑیں گے (ایک جنگ ہو گی) تم ان پر غالب ہو گے (پھر قیامت کے قریب جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام اترینگے) یہ حال ہو گاکہ پتھر بات کرے گا۔ کہے گا اے مسلمان! اد ھر آ یہودی میرے پیچھے چھپا ہوا ہے اس کو قتل کر دے۔‘‘ (عن ا بن عمر رضی اللہ عنہما) ﴿ وضاحت: یہ جنگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کے بعد ہو گی (فتح الباری)﴾ 529 میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ ایک زمانہ لوگوں پر ایسا آئیگا اس وقت لوگوں میں مسلمان کیلئے بہتر مال بکریاں ہونگی ان کو لے کر پہاڑوں کی چوٹیوں میں (بستی سے الگ) اپنا دین بچاتا ہوا فتنوں سے بھاگتا پھرے گا۔(عن ابی سعید خدری رضی اللہ عنہ) ﴿وضاحت: عہد نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سے ہی فتنے شروع ہو گئے تھے اور یہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشن گوئی تھی جو حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوئی اور یہ فتنے آئندہ قیامت تک برپا ہوتے رہینگے اسلئے یہ حکم تا قیامت ہے﴾ 530۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ زمانہ قریب ہے جب تمہاری حق تلفی ہو گی اور ایسی باتیں ہونگی جن کو تم برا سمجھو گے‘‘ لوگوں نے عرض کیا: ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے وقت کیلئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم دیتے ہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جو حق دو سروں کا تم پر ہے وہ ادا کر دینا اور اپنا حق اﷲ تعالیٰ سے مانگنا‘‘ (عن ابن مسعود رضی اللہ عنہما ) ﴿ وضاحت: ایسے وقت میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑناچاہئے﴾
Flag Counter