تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قد نہ بہت لمبا تھا اور نہ ہی چھوٹا۔ (عن براء بن عازب رضی اللہ عنہ )
524۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دعا میں اپنے دونوں ہاتھ (اتنے زیادہ اونچے) نہیں اٹھاتے تھے جتنے (نماز) استسقا میں۔ اس میں اتنے ہاتھ اٹھاتے کہ آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھلائی دیتی۔
(عن انس رضی اللہ عنہ )....﴿ وضاحت:اس دعا میں اتنے ہاتھ اونچے کریں کہ آپ کی دونوں ہتھیلیاں آپ کے سر کے سامنے آ جائیں اور ہاتھ آنکھوں سے تقریبا ً 12 انچ دو ر رہیں اور عام دُعا میں تھوڑا کم اونچا کریں اتنا کہ ہتھیلیاں آنکھوں سے تقریبا ً 8 انچ دور رہیں اور دونوں ہتھیلیوں کا سینٹر آنکھوں کے سامنے ہو ﴾
525۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹھہر ٹھہر کر باتیں کرتے کوئی گننے والا چاہتا توآخیر تک ان کو گن لیتا۔
(عن عائشہ رضی اللہ عنہا )
526۔حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہاکہ مدینہ والوں پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں قحط پڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کا خطبہ سنا رہے تھے اتنے میں ایک شخص کھڑا ہوا کہنے لگا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑے مر گئے بکریاں بھی تباہ ہو گئیں اﷲ تعالیٰ سے دعا فرمائیے وہ بارش برسائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ لمبے کئے دعا فرمائی حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا اس وقت آسمان آئینہ کی طرح صاف تھا بادل کا نام تک نہ تھا اتنے میں آندھی آئی اس نے (ہلکے ہلکے) بادلوں کو اٹھایا پھر وہ بادل مل گئے اور آسمان نے گویا اپنے دہانے کھول دئیے۔ ہم جو مسجد سے نکلے تو پانی میں (پاؤں)ڈبوتے ہوئے اپنے گھر پہنچے۔ پھر اس جمعہ سے لیکر دو سرے جمعہ تک بارش ہوتی رہی دو سرے جمعہ میں پھر ایک شخص کھڑا ہوا اور کہنے لگا ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! گھر گِر گئے۔ اﷲ تعالیٰ سے دعا فرمائیے پانی موقوف کرے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرائے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں دعا فرمائی ’’یا اﷲ ہمارے اردگرد برسائیے ہم پر نہ برسائیے‘‘۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا ہم نے دیکھا (اسی وقت) بادل چھٹ کر مدینہ کے اردگرد پھیل گئے اور مدینہ تاج کی طرح نکل آیا۔
527۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن ایک درخت سے ٹیک لگا کر کھڑے ہوا کرتے (خطبہ جمعہ
|