اسرائیل کے لوگ جہاں تھے وہاں پہنچ کر (پتھر) رکا۔انہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو برہنہ دیکھ لیا۔ اﷲ تعالیٰ کی مخلوق میں بہت اچھے تھے۔ جو عیب وہ لوگ لگاتے تھے ان سے پاک و صاف تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنے کپڑے لے کر پہنے اور پتھر کواپنی لاٹھی سے مارنا شروع کیا۔ اﷲ کی قسم پتھر میں ان کی مار کے نشان پڑ گئے تھے۔ اس آیت (69:33) کا یہی مطلب ہے (ترجمہ) ’’اے ایمان والو! ان لوگوں کی طرح مت ہو جانا جنہوں نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو ستایا تھا پھر اﷲ تعالیٰ نے ان کی بنائی ہوئی باتوں سے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو پاک کر دیا اور حضرت موسیٰ علیہ السلام اﷲ تعالیٰ کے نزدیک عزت دار تھے ‘‘
505۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوئی بچہ ایسا نہیں ہوتا جسکو پیدا ہوتے وقت شیطان نہ چھوئے شیطان کے چھونے ہی سے وہ روتا ہے مگر حضرت مریم علیہ السلام اور انکے بیٹے (حضرت عیسیٰ علیہ السلام)کو شیطان نہ چھو سکا۔ یہ حدیث بیان کر کے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ آیت پڑھتے تھے : وَ اِ نِّیْٓ اُ عِیذُ ھَا بِکَ وَ ذُ رِّ یَّتَھَا مِنَ ا لشَّیْطٰنِ ا لرَّ جِیْمِ (3:36)
’’اور میں اسے (مریم علیہ السلام)اور اسکی اولاد (عیسیٰ علیہ السلام)کو شیطان مردود سے تیری پناہ میں دیتی ہوں ‘‘ ﴿وضاحت:یہ دعا حضرت مریم علیہ السلام کی والدہ نے مانگی تھی یہ بہترین دعاہے۔آپ بھی روزانہ مانگئے﴾
506۔رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’دجال جب نکلے گا اس کے ساتھ پانی اور آگ دونوں ہونگے لیکن جس کو لوگ آگ سمجھیں گے وہ درحقیقت ٹھنڈا پانی ہو گا اور جس کو لوگ ٹھنڈا پانی سمجھیں گے وہ جلانے والی آگ ہو گی۔ دیکھو تم میں سے جو کوئی یہ زمانہ پائے تو ظاہر میں جو آگ معلوم ہو اس میں گر پڑے وہ حقیقت میں میٹھا ٹھنڈا پانی ہو گا۔ (عن حذیفہ رضی اللہ عنہ)
﴿وضاحت: دجال کی اس شعبدہ بازی (نظر بندی یا جادوگری) سے اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کا امتحان لے گا۔ جس طرح حضرت موسیٰ علیہ السلام اور جادوگروں کے واقعہ میں اﷲ ربّ ا لعزت نے دیکھنے
|