Maktaba Wahhabi

155 - 308
بیٹی) بیٹھی تھیں اتنے میں ایک انصاری عورت آئی اور کہنے لگی اﷲ تعالیٰ فلاں شخص(مسطح بن اثاثہ رضی اللہ عنہ)کو تباہ کرے۔ میں نے کہا کیوں اس کا قصورکیا ہے ؟ اس نے کہا اسی نے تو یہ (جھوٹی) بات مشہور کی ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا کونسی بات؟ جب اس نے بیان کی تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کیا یہ بات حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم تک بھی پہنچ گئی ہے؟ اس نے کہا پہنچ گئی ہے۔ یہ سنتے ہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیہوش ہو کر گر گئیں۔ ہوش آیا تو کپکپی کے ساتھ بخار چڑھا ہوا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اورپوچھا اس(حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا)کو کیا ہوا ہے؟ میں نے کہا اس کو (وہ بات سن کر جو اسکے بارے میں کہی گئی ہے) بخار آ گیا ہے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا اٹھ کر بیٹھیں۔ کہنے لگیں اﷲ کی قسم! اگر میں قسم اٹھاؤں تب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھ کو سچا نہیں سمجھیں گے اور اگر میں معذرت کروں تو میرا عذر نہیں مانیں گے۔ میری اور آپ لوگوں کی وہی کیفیت ہے جو حضرت یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں پر گزر چکی ہے (صبر کرنا ہی بہتر ہے) خیر ان باتوں پر اﷲ ہی میرا مددگار ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ گفتگو سن کر تشریف لے گئے۔ پھر اﷲ سبحانہ‘ و تعالیٰ نے (سورہ نور:24 کی پہلی 16 آیات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی برأت میں)اتاریں اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں : ’’میں ا ﷲ تعالیٰ کا شکر کرتی ہوں اور کسی کا احسان نہیں ہے ‘‘ 504۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ حضرت موسیٰ علیہ السلام پیغمبر بڑے شرم والے بدن ڈھانپنے والے تھے۔ ان کے بدن کا کوئی حصّہ اس شرم کی و جہ سے کوئی نہ دیکھ سکتا تھا۔بنی اسرائیل کے بعض لوگوں نے ان کو ستایا کہنے لگے حضرت موسیٰ علیہ السلام جو اس قدر اپنا بدن چھپاتے ہیں تو اس میں ضرور کوئی عیب ہے یا تو برص (کوڑھ) یا فتق (فوطے بڑھ جانا) یا کوئی اور بیماری ہے اور اﷲ تعالیٰ کو یہ منظور ہوا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا بے عیب ہونا ظاہر ہو جائے ایک روز حضرت موسیٰ علیہ السلام اکیلے تھے انہوں نے اپنے کپڑے ایک پتھر پر رکھ کر (ننگے) نہانا شروع کیا جب نہا چکے اور پتھر پر سے کپڑے لینے لگے تو پتھر (بقدرت الٰہی) ان کے کپڑے لیکر بھاگا۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اپنا عصا سنبھالا اور (کہنے لگے) اے پتھر! میرے کپڑے دے۔ وہ پتھر (رکا ہی نہیں)بنی
Flag Counter