Maktaba Wahhabi

153 - 308
499۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ حضرت ابراہیم علیہ السلام اپنے والد آزر کو قیامت کے دن دیکھیں گے۔ منہ پرسیاہی اور گرد و غبار ہو گا حضرت ابراھیم علیہ السلام کہیں گے کیا میں نے(دنیا میں)تم سے نہیں کہا تھا میری نافرمانی نہ کرو آزر کہیں گے آج میں تمہاری نافرمانی نہیں کروں گا اس وقت حضرت ابراہیم علیہ السلام (پروردگار سے) عرض کرینگے: اے پروردگار! آپ نے مجھ سے وعدہ فرمایا تھا کہ قیامت کے دن تجھ کو رسوا نہیں کرونگا۔ آج اس سے زیادہ کونسی رسوائی ہو گی کہ میرا باپ رسوا ہوا ہے۔ (تیری رحمت سے محروم ہے)۔ اﷲ تعالیٰ فرمائیگا میں نے کافروں پر بہشت حرام کر دی ہے پھر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو تسلی دینے کیلئے کہا جائیگا۔ ذرا اپنے پاؤں کے نیچے تو دیکھو۔ وہ دیکھیں گے تو (ان کے والد کی جگہ) ایک ’’ بجّو ‘‘نجاست سے لتھڑا ہوا وہاں پڑا ہو گا اس کو پاؤں سے گھسیٹ کر (فرشتے) دوزخ میں ڈال دینگے۔‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )....﴿ وضاحت: معلوم ہوا کہ باپ اپنے بیٹے کے کام نہ آ سکے گا اور نہ ہی بیٹا (پیغمبر) باپ کے کام آ سکے گا تو پھر پیر، بزرگ، ولی اور شیخ کس طرح مرنے کے بعد ہمارے کام آ سکتے ہیں ؟ اس طرح کا عقیدہ رکھنا شرک ہے اور مشرک کی بخشش نہیں ہے۔مزید معلومات کیلئے پڑھیے تفسیر:4:48 اور5:72﴾ 500۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ا سّی (80) برس کی عمر میں بسولے (لکڑی چھیلنے کا اوزار)سے خود ختنہ کیا۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ ) ﴿ 80 سال کی عمر میں آپ علیہ السلام کو ختنہ کا حکم ملا استرا پاس نہ تھا اسلئے حکمِ الٰہی کی تعمیل میں جلدی کرتے ہوئے خود ہی بسولے سے اپناختنہ کر لیا(فتح الباری)﴾ 501۔ حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور کہنے لگے میں تم کو ایک (حدیث کا) تحفہ دوں جو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی۔ میں نے کہا: ضرور دو۔ ا نہوں نے کہا ہم لوگوں نے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت پر کیسے درود بھیجا کریں ؟ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرنا تو ہم کو اﷲ تعالیٰ نے سکھلا دیاہے۔ ........﴿ یعنی تشہد میں
Flag Counter