(ترجمہ) ’’یا اﷲ! ہم کو شیطان سے بچائیے اور جو اولاد ہم کو دیں اس کو بھی شیطان سے بچائے رکھیئے ‘‘ پھر اس کی اولاد ہوئی تو شیطان اسکو کوئی نقصان نہ پہنچا سکے گا۔ (عن ابن عباس رضی اللہ عنہما )
484۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہاکہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے صدقۂ فطر میں جو غلّہ (گندم، جو، چاول یا میوہ) آیا تھا اس کی حفاظت پر مقرر کیا۔ ایک شخص آیا وہ لپ بھر بھر کر اس سے لینے لگا میں نے اس کو (چور سمجھ کر) پکڑا اور کہا میں تجھے رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے کر جاؤنگا پھر آخیر تک حدیث بیان کی (یعنی دوبارہ بھی پکڑا)۔ تیسری بار جب میں نے اس کو پکڑا اور کسی طرح نہ چھوڑا تو وہ کہنے لگا (میں تم کو ایک بات بتلاتا ہوں)جب تم (سونے کیلئے) اپنے بستر پر جاؤ تو آ یۃ ا لکر سی پڑھ لیا کرو اس کی برکت سے اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ایک فرشتہ برابر تمہاری نگہبانی کرتا رہے گا اور صبح تک شیطان تمہارے پاس نہیں آئیگا۔ میں نے جا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ معاملہ بیان کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’وہ بڑا جھوٹا ہے مگر یہ بات اس نے سچ کہی ہے وہ آدمی نہیں شیطان تھا ‘‘
485۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شیطان تم میں سے کسی کے پاس آتا ہے اور اس سے کہتا ہے (دل میں وسوسہ ڈالتا ہے) یہ کس نے پیدا کیا وہ کس نے پیدا کیا؟ آخر میں یہ کہتا ہے اچھا اﷲ تعالیٰ کو کس نے پیدا کیا؟ (اﷲ تعالیٰ تو سب کا پیدا کرنے والا اور اپنی ذات سے ہمیشہ سے موجود ہے) جب وہ کسی شخص کو ایسا وسوسہ ڈالے تو وہ اَ عُوْ ذُ بِا للّٰہِ مِنَ الشَّیْطَا نِ الرَّجِیْمِ پڑھے اور شیطانی خیال کو چھوڑ دے۔ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )....﴿ ووضاحت: تفصیل کیلئے پڑھیئے 15:36۔42۔
پوری اَ عُوْ ذُ بِا للّٰہِ مِنَ الشَّیْطَا نِ الرَّجِیْمِ پڑھیں۔ یہی علاج نماز میں اور نماز کے باہر بھی و سوسہ کا ہے، کتے اور گدھے کی آواز سن کر بھی اَ عُوْ ذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیْطَا نِ الرَّجِیْمِ پڑھنی چاہیے (فتح الباری)﴾
486۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب رات کا اندھیرا ہونا شروع ہو جائے تو اپنے بچوں کو (گھر کے اندر) روک لو گھر سے باہر نہ جانے دو کیونکہ اس وقت شیطان پھیل جاتے ہیں جب رات کے
|