ثواب لکھا جاتا ہے جتنا وہ گھر میں یا صحت کی حالت میں کیا کرتا تھا۔‘‘(عن ابی موسیٰ ا شعری رضی اللہ عنہ)﴿وضاحت: مثلاً نماز کھڑے ہو کر پڑھنا فرض ہے لیکن بحالت مجبوری بیٹھ کر نماز پڑھی جائے تو اس کو کھڑے ہو کر پڑھنے کا ثواب ملتا ہے۔ صحت مند آدمی (بلا کسی شرعی عذر کے) بیٹھ کر نماز پڑھے تو اس کو آدھا ثواب ملتا ہے یہ حکم مرد اور عورت دونوں کیلئے یکساں ہے یعنی عورتوں کو بھی نماز کھڑے ہو کرہی پڑھنا چاہیے ﴾
452۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سفر بھی ایک عذاب سے کم نہیں آدمی کی نہ نیند پوری ہوتی ہے نہ کھانا پینا برابر ملتا ہے جو کوئی اپنا کام پورا کر چکے (جس کیلئے سفر کیا) تو جلدی اپنے گھر آجائے۔
(عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )
453۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے ایک شخص کو اﷲ تعالیٰ کی راہ میں ایک گھوڑا سواری کیلئے دیا جس کو دیا تھا اس نے بیچنا چاہا میں نے چاہا پھر خرید لوں۔ میں یہ سمجھا یہ سستا دے دیگا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اب اگر تمہیں ایک درہم کا بھی ملے تو مت لو کیونکہ صدقہ دے کر اس کو واپس لینے والا اس کتے کی طرح ہے جو قے کر کے پھر اس کو چاٹ جاتا ہے‘‘۔
454۔ ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں جانے کی اجازت چاہی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: ’’ تیرے ماں باپ زندہ ہیں ‘‘؟ وہ کہنے لگا ’’جی ہاں ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو جا ان میں جہاد کر(یعنی ان کی خدمت کر یہی تیرا جہاد ہے)۔ (عن عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما )
﴿وضاحت: والدین کی خدمت فرضِ عین اور جہاد فرضِ کفایہ ہے۔ اگر جہاد فرض عین ہو جائے (جو خلیفہ وقت اعلان کرتا ہے) تب والدین سے اجازت لینا ضروری نہیں ہے﴾
455۔ جنگِ بدر کے دن کافروں کے قیدی حاضر کئے گئے تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا) بھی لائے گئے ان کے جسم پر قمیض نہیں تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے بدن کے مطابق کوئی کرتا تلاش کیا دیکھا تو عبد ا ﷲ بن اُ بی (منافق) کا کرتہ ان کے بدن پر پورا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
|