Maktaba Wahhabi

138 - 308
اسلام پیش کرتا ہوں۔ اگر آپ اسلام لے آئیں گے تو (دین و دنیا میں)سلامتی نصیب ہو گی۔ اﷲ تعالیٰ آپ کو دوہرا ثواب دے گا اور اگر آپ (میری دعوت سے) رو گردانی کریں گے تو آپ کی رعایا کا گناہ بھی آپ ہی پر ہو گا ﴿قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: (ترجمہ) ’’اے اہل کتاب! ایک ایسی (انصاف والی) بات پر آجاؤ جو ہمارے اور تمہارے درمیان یکساں ہے۔ وہ یہ کہ ہم اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں اور نہ ہم میں سے کوئی کسی کو اﷲ تعالیٰ کے سوا اپنا رب بنائے۔ پھر اگر وہ اہل کتاب (اس بات سے) منہ پھیر لیں تو (مسلمانو!) تم ان سے کہہ دو کہ (تم مانو یا نہ مانو) ہم تو ایک اﷲ کے اطاعت گذار ہیں (3:64) نوٹ: مشرکین کو اس طرح کے خطوط لکھنا مسنون عمل ہے۔ تحریری دعوت دینا بھی تبلیغ اسلام کا ایک حصّہ ہے مزید تفصیل کیلئے پڑھیے تفسیر 3:64﴾ 448۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ (اپنے خلیفہ) حاکم کی بات سننا اور حکم ماننا ضروری ہے جب تک وہ خلا ف شرع نہ ہو۔ اگر شرع کے خلاف حکم دیا جائے نہ تو سننا چاہیے اور نہ ہی اس پر عمل کرنا چاہیے۔‘‘ ﴿ وضاحت: یہی حکم ماں باپ کیلئے بھی ہے مزید پڑھیے تفسیر 29:8 اور 31:15) ﴾ 449۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اگر مجھے اپنی امت کی تکلیف کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر لشکر کے ساتھ جاتا(جو جہاد کیلئے نکلتا) لیکن سواری کہاں ہے کہ سب لوگوں کو ان پر سوار کروں۔جب میں نکلوں گا تو لوگوں کا پیچھے رہ جانا(میرے ساتھ نہ چلنا) مجھ پر گرا ں گزرے گا اور مجھے تو یہ پسند ہے کہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں لڑوں اور شہید کیا جاؤں اور پھر زندہ کیا جاؤں پھر شہید کیا جاؤں پھر زندہ کیا جاؤں ‘‘ (عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ) 450۔ ہم جب بلندی پر چڑھتے تو تکبیر ( ا للہ ا کبر) کہتے اسی طرح جب نشیب میں اترتے تو تسبیح ( سبحا ن ا للہ) کہتے تھے۔ (عن جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہما) 451۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جب بندہ بیمار یا سفر میں ہوتا ہے تو اس کے لئے اتنے ہی عمل کا
Flag Counter