رکھنے کے برابر بہشت میں جگہ مل جائے تو ساری دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے اور شام کو جو آدمی اﷲ تعالیٰ کی راہ میں چلے یا صبح چلے تو وہ ساری دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سے بہتر ہے۔‘‘
445۔ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زخم کا حال پوچھا گیا جو جنگ احد کے دن
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لگا تھا انہوں نے کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا مبارک چہرہ زخمی ہو گیا تھا اور بیچ کے دانت بھی ٹوٹ گئے تھے خود (لوہے کی جنگی ٹوپی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر تھی وہ ٹوٹ گئی تھی پھر حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ خون دھوتی تھیں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ اس کو بند کرتے تھے جب حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ نے دیکھاکہ خون تو اور بڑھ رہا ہے تو ا نہوں نے چٹائی کا ٹکڑا لیا اسکو جلا کر راکھ کیا پھر وہ زخم میں بھر دیا جس سے خون بہنا بند ہو گیا۔ (عن ابی حازم رضی اﷲعنہ)
446۔ حضرت جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جہاد میں شریک تھے اتفاق سے دوپہر کا وقت ایک کانٹے دار جنگل میں آ پہنچا، لوگ الگ الگ جگہ درختوں کے سایہ میں پھیل گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایک درخت کے نیچے قیام فرمایا۔ اپنی تلوار درخت سے لٹکا دی اور سو گئے جب جاگے دیکھا کہ ایک شخص بے خبری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: ’’اس شخص نے میری تلوار مجھ پر سو نت لی اور کہنے لگا اب تم کو مجھ سے کون بچائے گا؟‘‘ میں نے کہا ’’اﷲ! تو (اس پر وہ شخص خود ہی خوف زدہ ہو گیا) اس نے تلوار میان میں رکھ لی۔ وہ یہ بیٹھا ہوا ہے‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکو کوئی سزا نہیں دی۔ (عن جابر بن عبداﷲ رضی اللہ عنہما )
447۔ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے روم کے بادشاہ (ہرقل) کو ایک خط لکھا۔ اسلام کی دعوت دی اور یہ بھی لکھا اگر تم نہیں مانے تو تمہاری رعایا کا وبال بھی تم ہی پر پڑے گا۔ اس خط کا مختصر مضمون یہ تھا:۔
بسم اللّٰہ ا لر حمن ا لرحیم اﷲ کے بندے اور اس کے پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے یہ خط شاہ روم کے لئے ہے۔ ہر اس شخص پر سلام ہو جو ہدایت کی پیروی کرے۔ اس کے بعد میں آپ کے سامنے دعوت
|