Maktaba Wahhabi

52 - 292
(( اَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰه عليه وسلم دَخَلَ مَکَّۃَ وَعَلَی رَأْسِہِ الْمِغْفَرُ۔)) [1] ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ: ’’جنابِ رسالت مأب صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ مکرمہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرِ مبارک پر خود تھا۔‘‘ اس حدیث کو زہری سے صرف مالک نے روایت کیا ہے (یعنی مالک اس حدیث کو زہری سے روایت کرنے میں متفرد ہیں ) ۳۔ وجہ تسمیہ:… حدیث غریب کی اس قسم کو ’’غریبِ نسبی‘‘ اس لیے کہتے ہیں کیوں کہ اس حدیث (کی اسناد) میں تفرد کسی شخصِ معین کی طرف نسبت کرنے کے اعتبار سے(یعنی اس میں تفرد اور غرابت کی نسبت حدیث کی اسناد کے کسی درمیانی طبقہ کی طرف ہوتی) ہے۔ ۵۔ غریب نسبی کی اقسام: غرابت یا تفرد کی کچھ اقسام ایسی ہیں جن کو ’’غریب نسبی‘‘ میں شمار کر سکتے ہیں کیوں کہ ان اقسام میں ’’مطلق غرابت‘‘ نہیں ، بلکہ ان میں غرابت کسی ’’معین شی‘‘[2]کی طرف منسوب کرنے سے حاصل ہوتی ہے۔[3]ذیل میں غرابت کی ان اقسام کا اختصار کے ساتھ تعارف ملاحظہ کیجیے! الف: … روایتِ حدیث میں ثقہ راوی کا تفرد: (اس کو ’’تفرد ثقہ‘‘ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے) جیسے محدثین کا یہ کہنا، ’’ اس حدیث کو صرف فلاں ثقہ نے روایت کیا ہے۔[4] ب:… کسی معین راوی کا کسی معین راوی سے (روایت کرنے میں ) تفرد: جیسے محدثین کا یہ کہنا، ’’اس حدیث کو فلاں راوی فلاں راوی سے روایت کرنے میں متفرد ہے‘‘ اگرچہ وہ حدیث دوسرے طرق سے اس فلاں معین راوی کے علاوہ کسی اور سے بھی مروی ہو۔[5]
Flag Counter