(۹) بدعت [1]
۱۔ بدعت کی تعریف:
الف: …بدعت کی لغوی تعریف: لفظ بدعت ’’بَدَعَ‘‘ فعل کا مصدر ہے جس کا معنی نئی چیز پیدا کرنا ہے جیسے ’’اِبْتَدَعَ‘‘ کا بھی یہی معنی ہے (یعنی نئی چیز جاری کرنا اور ایجاد کرنا) کما فی القاموس المحیط۔
ب: …اصطلاحی تعریف: (علماء اور فقہاء کی اصطلاح میں ) بدعت دین کے کامل ہو جانے کے بعد اس میں کسی نئی بات کے نکالنے کو کہتے ہیں یا بدعت اس خواہشِ نفس اور عمل کو کہتے ہیں جو جنابِ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات پا جانے کے بعد ایجاد کرلیا گیا ہو۔ [2]
۲۔ بدعت کی اقسام:
(علماء اور فقہاء نے) بدعت کی (بنیادی طور پر) دو قسمیں (بیان کی) ہیں :
الف: …بدعتِ مُکَفِّرَۃُ: یہ وہ بدعت ہے جس کا مرتکب دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے جیسے ایسا اعتقاد بنالینا جو کفر کو مستلزم ہو۔
اس باب میں معتمد اور معتبر قول یہ ہے کہ اس بدعتی کی روایت مردود ہوتی ہے جو شرع شریف کے کسی ایسے امر کا انکار کرے جو متواتر ہو اور اس کا ضروریاتِ دین میں سے ہونا معلوم اور معروف ہو، یا وہ اس امرِ متواتر و ضروری کے خلاف عقیدہ رکھتا ہو۔[3] (کہ ایسے شخص پر تکفیر کا حکم بھی جاری ہوگا اور اس کی روایت بھی مردود ہوگی) [4]
ب: بدعتِ مُفَسِّقَہ:
یعنی اس کے مرتکب کو فاسق (تو) کہا جائے (مگر کافر یا دائرئہ اسلام سے خارج نہ کہا جائے) اور یہ بدعتی وہ شخص ہوتا جس کی بدعت اپنی اصل کے اعتبار سے کفر کو مقتضی نہیں ہوتی۔ [5]
|