Maktaba Wahhabi

49 - 292
مقصد سوم حدیث غریب ۱۔ حدیث غریب کی تعریف: لغوي تعریف: …یہ لفظ بھی صفتِ مشبّہ کا صیغہ ہے اور اس کا معنی ’’اکیلا‘‘ یا اعزہ و اقرباء سے دور پردیسی(اور اجنبی اور نامانوس) ہے (اور اس کی جمع ’’غرائب‘‘ آتی ہے)۔ اصطلاحي تعریف[1]: … غریب وہ حدیث ہے جس کو (اسناد کے طبقہ میں کہی نہ کہیں ) صرف ایک راوی نے روایت کیا ہو۔ ۲۔ ’’غریب‘‘ کی تعریف کی شرح: یعنی غریب وہ حدیث ہے جسے کم از کم ایک شخص نے روایت کیا ہو۔ چاہے اس کی اسناد کے جملہ طبقات میں سے ہر طبقہ میں اسے ایک ہی شخص نے روایت کیا ہو اور چاہے کسی ایک طبقے میں اس کا راوی ایک ہو اور اس وقت باقی طبقات میں اگر راوی ایک سے زیادہ بھی ہو تو کوئی حرج نہیں کیوں کہ (اس حدیث میں ) اعتبار ’’کم‘‘ کا ہے۔[2] ۳۔ حدیث غریب کا ایک دوسرا نام حدیث ’’فرد‘‘: اکثر علماء نے حدیث غریب کو ایک دوسرے نام سے بھی یاد کیا ہے اور وہ نام ہے حدیث ’’فرد‘‘ ان کے نزدیک ’’غریب‘‘ اور ’’فرد‘‘ دونوں نام ہم معنی اور مترادف ہیں ۔ جب کہ بعض دوسرے علماء نے انہیں ایک دوسرے کے مغایر بتلایا ہے اور انہوں نے دونوں ناموں کو حدیث کی الگ الگ مستقل قسم قرار دیا ہے۔ لیکن حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ان
Flag Counter