Maktaba Wahhabi

53 - 292
ج:… اہل شہر و علاقہ کا تفرد:جیسے محدثین کا یہ کہنا، ’’اس روایت میں اہل مکہ یا اہلِ شام متفرد ہیں ۔‘‘[1] د:… ایک شہر اور ایک علاقے کے لوگوں کا دوسرے شہر اور علاقے کے لوگوں سے تفرد: جیسے محدثین کا یہ کہنا، ’’اس حدیث کو اہلِ مدینہ سے روایت کرنے میں اہلِ بصرہ متفرد ہیں ‘‘ یا ’’اِس حدیث کو اہلِ حجاز سے روایت کرنے میں اہلِ شام متفرد ہیں ۔‘‘[2] ۶۔ حدیث غریب کی ایک اور تقسیم: علماء و محدثین نے سند یا متن میں غرابت کے اعتبار سے حدیث غریب کو دو اور قسموں میں تقسیم کیا ہے جو یہ ہیں : الف: متن و سند دونوں کے اعتبار سے ’’غریب حدیث‘‘ یہ وہ حدیث ہے جس کے متن کا راوی صرف ایک ہو۔ ب:صرف سند کے اعتبار سے غریب ناکہ متن کے اعتبار سے بھی: جیسے وہ حدیث جس کے متن کو صحابہ کی ایک جماعت نے روایت کیا ہو اور ایک شخص کسی دوسرے صحابی سے اس حدیث کی روایت میں متفرد ہو اور یہ غریب حدیث کی وہ قسم ہے جس کے بارے میں امام ترمذی رحمہ اللہ کہتے ہیں ’’غریب من ھذا الوجہ‘‘ ’’یہ حدیث اس اعتبار سے غریب ہے۔‘‘ ۷۔ احادیث غریبہ کے مواقع: یعنی غریب احادیث کی زیادہ مثالیں پائی جانے کی جگہیں (اور اس سے مراد وہ کتابیں ہیں جن میں بڑی تعداد میں احادیثِ غرائب پائی جاتی ہیں ) اور ایسی کتب متعدد ہیں جن میں دو مشہور کتب یہ ہیں : ا۔ مُسْنَدُ الْبَزَّارِ : یہ ابوبکر بزار متوفی ۲۹۲ ھ کی تالیف ہے۔
Flag Counter