اور ساتھ ہی اس کا ظاہر بھی ہر قسم کے عیب سے خالی ہو۔
۳۔حدیث صحیح کی شروط:
صحیح حدیث کی شرح سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ صحیح حدیث کی وہ شروط جن کا حدیث کے صحیح ہونے کے لیے اس میں پایا جانا ضروری ہے، پانچ ہیں ۔ جو یہ ہیں :
۱۔ اتصالِ سند ۲۔ عدالت رواۃ
۳۔ ضبط رواۃ ۴۔ عدمِ علت
۵۔ عدمِ شذوذ
لہٰذا جب بھی کسی حدیث میں ان مذکورہ شروط میں سے کوئی ایک شرط مفقود ہوئی، تو وہ حدیث ’’صحیح‘‘ کہلانے کی سزاوار نہ ہو گی۔
۴۔ صحیح حدیث کی مثال:
امام بخاری رحمہ اللہ اپنی ’’صحیح‘‘ میں فرماتے ہیں :
(( حدّ ثنا عبداللہ بن یوسف … قال:سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قرأ فی المغرب بالطور)) [1]
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں ، ہمیں عبداللہ بن یوسف نے، وہ کہتے ہیں ہمیں مالک نے ابن شہاب سے، انہوں نے محمد بن جبیر بن مطعم سے، انہوں نے اپنے والد جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے بیان کیا، وہ فرماتے ہیں کہ:
’’میں نے جناب رسالت مأب صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ مغرب میں سورئہ طور کی تلاوت کرتے سنا۔‘‘
(آئیے! ذیل میں مذکورہ بالا پانچ شروط کی روشنی میں اس حدیث کے صحیح ہونے کا جائزہ لیتے ہیں ) یہ حدیث صحیح ہے کیوں کہ:
الف: …اس کی سند متصل ہے: کیوں کہ اس روایت کے ہر راوی نے حدیث کو براہِ راست اپنے شیخ سے سنا ہے، رہ گیا مالک، ابن شہاب اور ابن جبیر کا ’’عنعنہ‘‘[2] تو اس کو ’’اتصال‘‘ پر محمول کیا جائے گا، کیوں کہ ان مذکورہ بزرگوں میں سے کوئی بھی مدلس[3]نہیں ۔
|