Maktaba Wahhabi

86 - 292
کے ساتھ معارضہ نہیں ہوتا) رہ گئی احادیثِ متعارضہ مختلفہ تو ان کی تعداد احادیث مجموعہ کی بہ نسبت بہت کم ہے۔ ۲۔ حدیث مُخْتلِف[1]کی تعریف: الف: …لغوی تعریف: یہ ’’الاختلاف‘‘ سے اسم فاعل کا صیغہ ہے اور ’’اختلاف‘‘ یہ اتفاق کی ضد کو کہتے ہیں ۔ ’’مختلف الحدیث‘‘ سے مراد وہ احادیث ہیں جو ہم تک پہنچیں اور ان میں سے بعض احادیث معنی کے اعتبار سے دوسری بعض احادیث کے مخالف و متضاد ہوں ۔ ب: …اصطلاحی تعریف: (محدثین کی اصطلاح میں ’’مختلف الحدیث‘‘) وہ مقبول حدیث ہے کہ اس کے ہم پلہ حدیث اس کے معارض ہو البتہ ان دونوں کے درمیان جمع و تطبیق ممکن ہو۔‘‘[2]یعنی یہ وہ ’’حدیث صحیح‘‘ یا ’’حدیث حسن‘‘ ہے کہ ایک دوسری حدیث جو مرتبہ اور قوت میں اس جیسی ہو معنی میں بظاہر اس کے مناقض و مختلف ہو مگر اہل علم اور پختہ عقل و فہم رکھنے والوں کے لیے کسی معقول اور مقبول صورت میں ان دونوں احادیث کے مدلول کو جمع کرنا ممکن ہو۔(اس کو ’’مختلف الحدیث‘‘[3]کہتے ہیں ) ۳۔ ’’حدیث مختلف‘‘ کی مثال: اس کی مثال ’’مسلم‘‘ کی درجِ ذیل حدیث ہے( جو بظاہر بخاری کی ایک روایت کے معارض نظر آتی ہے۔ جسے اس کے بعد ذکر کیا جاتا ہے) الف: …مسلم شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا عَدْوَی وَلَا طِیَرَۃَ [4] ……‘‘ (رواہ مسلم و البخاری) ’’نہ تو چھوت چھات کچھ ہے اور نہ بدشگونی‘‘ ب: …جب کہ بخاری شریف میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’کوڑھی [5]سے یوں بھاگو جیسے تم شیر (کو دیکھ کر اس) سے (ڈر کر) بھاگتے ہو۔‘‘[6]
Flag Counter