انواعِ تصنیف[1] کو ذکر کرتے ہیں :
الف: ’’الجوامع‘‘:
لفظ ’’الجوامع‘‘ یہ ’’جامع‘‘ کی جمع ہے اور (محدثین کی اصطلاح میں ) ’’جامع‘‘ وہ کتاب ہے جس کے مؤلّف نے اس میں عقائد (اور تفسیر) عبادات، معاملات، سِیَر، مناقب، رقاق، فتن اور روزِ قیامت کے احوال وغیرہ میں سے دین کے ہر باب کو جمع کر دیا ہو۔ جیسے امام بخاری رحمہ اللہ کی ’’الجامع الصحیح‘‘[2]
ب: المسانید:
یہ ’’مُسْنَد‘‘ کی جمع ہے اور ’’مُسْنَد‘‘ ہر وہ کتاب ہے جس میں ہر ہر صحابی کی مرویات کو علیحدہ علیحدہ جمع کر دیا گیا ہو (خواہ اس کتاب میں حضراتِ صحابۂ کرام کی ترتیب حروفِ تہجی کے اعتبار سے ہو یا ان کے باہمی فرقِ مراتب کے اعتبار سے ہو) قطع نظر اس سے کہ حدیث کا تعلق کس موضوع سے ہے، جیسے ’’مسند امام احمد بن حنبل‘‘[3]
ج: ’’السُّنَنُ‘‘:
یہ وہ کتب احادیث ہیں جو ابوابِ فقہیہّ کے مطابق لکھی گئی ہیں تاکہ یہ کتب استنباطِ احکام میں حضرات فقہاء کے لیے ماخذ اور مصدر کی حیثیت ثابت ہوں اور سنن اور جوامع میں یہ فرق ہے کہ ’’سنن‘‘ میں عقائد (و تفسیر) اور سیر و مناقب سے متعلقہ روایات نہیں ہوتیں بلکہ یہ صرف فقہ اور احادیثِ احکام تک محدود ہوتی ہیں (اور ان میں زیادہ تر مرفوع احادیث ہی مذکور ہوتی ہیں ) جیسے ’’سننِ ابی داؤد‘‘[4]
د: المَعَاجِمُ:
یہ مُعْجَم کی جمع ہے اور ’’معجم‘‘ ہر اس کتاب کو کہتے ہیں جس کے مؤلف نے اس میں حروفِ تہجی کی ترتیب پر
|