سب مرفوع کی تعریف میں داخل ہوگی۔ یہی حدیث مرفوع کی مشہور حقیقت ہے۔ البتہ حدیث مرفوع کی حقیقت اور تعریف میں کچھ اور اقوال بھی ہیں ۔
۳۔ مرفوع[1]کی اقسام:
مذکور بالا تعریف (اور اس کی شرح) سے یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ حدیث مرفوع کی چار قسمیں ہیں ، جو یہ ہیں :
۱۔ مرفوعِ قولی ۲۔ مرفوعِ فعلی
۳۔ مرفوع تقریری اور
۴۔ مرفوع وصفی یا حالی۔[2] (ان میں سے ہر ایک مثال کو ذیل میں علی الترتیب بیان کیا جاتا ہے)
۴۔ مرفوع کی (چاروں اقسام کی) مثالیں :
الف: …مرفوعِ قولی کی مثال: جیسے کسی صحابی یا غیرِ صحابی کا یہ کہنا : ’’قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَذَا……‘‘ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا…‘‘
ب: …مرفوع فعلی کی مثال: جیسے کسی صحابی یا غیر صحابی کا یہ کہنا ’’فَعَلَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَذَا……‘‘ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا……‘‘
ج: …مرفوعِ تقریری کی مثال: جیسے کسی صحابی یا غیر صحابی کا یہ کہنا، ’’فُعِلَ بِحَضْرَۃِ النبیِّ کذا‘‘ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں یہ کیا گیا‘‘ اور وہ صحابی یا غیر صحابی اس روایت میں اس فعل پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انکار فرمانے کو ذکر نہ کرے۔
د:… مرفوعِ وصفی کی مثال: جیسے کسی صحابی یا غیر صحابی کا یہ کہنا کہ، ’’کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَحْسَنَ النَّاسِ خُلُقًا‘‘ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ اچھے اخلاق والے تھے۔‘‘
|